کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے گزشتہ روز گرفتار کیے جانے والے معروف بینکر حسین لوائی اور محمد طحہٰ کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
ایف آئی اے نے گزشتہ روز نجی بینک کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی کو منی لانڈرنگ کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا جہاں انہیں باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ایف آئی اے حکام ملزم حسین لوائی اور شریک ملزم محمد طحہٰ کو سخت سیکیورٹی میں کراچی کی سٹی کورٹ لائے جہاں انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ حسین لوائی کی جانب سے شوکت حیات ایڈووکیٹ نے اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کرایا۔
مزید پڑھیں: علی پرویز ملک نے مریم نواز کی جگہ الیکشن لڑنے کی درخواست دے دی
ایف آئی اے حکام نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس کی مخالفت کرتے ہوئے ملزمان کے وکیل نے کہا کہ حسین لوائی کو ایف آئی اے نے متعدد نوٹسز جاری کیے۔ انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرا دیا ہے اور ایف آئی اے پہلے بھی بیان لے چکا ہے اس لیے مزید کسی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔
ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ حسین لوائی کے خلاف جعلی اور گمنامی اکاؤنٹس کی تحقیقات جاری ہیں اور حوالے سے مزید تفصیلات درکار ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا منظور کر لی اور ملزمان کو 11 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر تحویل میں دے دیا۔
واضح رہے کہ حسین لوائی سمیت 32 افراد کے خلاف بے نامی اکاؤنٹس کی تحقیقات جاری ہیں ان اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی ٹرانسیکشنز ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، سربراہ پاک بحریہ
ایف آئی اے ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ اکاؤنٹس 2014 میں چند ماہ کے لیے کھولے گئے تھے ان اکاؤنٹس کی تحقیقات 2015 میں شروع ہوئی تھی تاہم دباؤ کے باعث ایف آئی اے نے یہ تحقیقات روک دی تھیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں