بیجنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان کا پریس بریفنگ میں کہنا تھا کہ سِکم سیکشن میں بھارتی فوج کا غیر قانونی طور پرسرحد پار کرنا ماضی میں دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی اختلافات سے مختلف ہے اور بھارت کی جانب سے بے جا سرحدی مداخلت نے اسٹیٹس کو تبدیل کر دیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ مسئلے کا مشروط سفارتی حل تلاش کر سکتے ہیں۔ چین اور بھارت کے درمیان سرحدی معاملے پر کشیدگی میں گزشتہ دنوں اضافہ ہوا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ سرحدی مسئلے کا پُرامن حل صرف اس وقت ممکن ہے جب بھارتی فوج غیر مشروط طور پر چینی علاقے سے نکل جائے۔
یاد رہے گذشتہ چار ہفتوں سے چین اور بھارت کی ایک دوسرے کے ساتھ 3500 کلومیٹر لمبی مشترکہ سرحد کے معاملے پر چپقلش جاری تھی۔ تنازع کے بعد دونوں ملکوں نے سرحدوں پر اپنی افواج میں اضافہ کیا ہے اور ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو پیچھے ہٹنے کو کہا تھا۔ یہ معاملہ اس وقت اٹھا جب بھارت نے چین کی جانب سے سرحدی علاقے میں سڑک کشادہ کرنے کے منصوبے کی مخالفت کی تھی۔
یہ علاقہ بھارت کے شمال مشرقی صوبے سکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے اور اس علاقے پر چین اور بھوٹان کا تنازع جاری ہے جس میں بھارت بھوٹان کی حمایت کر رہا ہے۔ بھارت کو خدشہ ہے کہ اگر یہ سڑک مکمل ہو جاتی ہے تو اس سے چین کو انڈیا پر سٹریٹیجک برتری حاصل ہو جائے گی۔
واضح رہے 1962 میں بھی ان دونوں ملکوں کے درمیان سرحد کے تنازع کی وجہ سے جنگ چھڑ گئی تھی اور 55 برس گزر جانے کے بعد بھی کئی علاقوں پر ابھی تنازع باقی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں