انگلینڈ کرکٹ بورڈ پر افغانستان کے خلاف میچ بائیکاٹ کرنے کے لیے دباؤ، سیاستدانوں کا مطالبہ

انگلینڈ کرکٹ بورڈ پر افغانستان کے خلاف میچ بائیکاٹ کرنے کے لیے دباؤ، سیاستدانوں کا مطالبہ

لندن: 2025 چیمپیئنز ٹرافی میں انگلینڈ اور افغانستان کے درمیان 26 فروری کو لاہور میں ہونے والا میچ عالمی سیاست کے تناظر میں متنازعہ بن گیا ہے۔ برطانیہ کے 150 سے زائد سیاستدانوں نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) سے درخواست کی ہے کہ وہ افغانستان کے خلاف اس میچ کا بائیکاٹ کرے تاکہ طالبان حکومت کو خواتین کے حقوق کی پامالی پر ایک سخت پیغام دیا جا سکے۔

یہ مطالبہ ایک کھلے خط کے ذریعے کیا گیا ہے، جس پر لیبر پارٹی کی رکن پارلیمان ٹونیا انٹونیاٹزی، ریفارم پارٹی کے رہنما نائجل فراج، سابق لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن اور دیگر سیاستدانوں کے دستخط موجود ہیں۔ خط میں کرکٹ بورڈ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ افغانستان کے خلاف میچ کھیلنے سے انکار کرے تاکہ طالبان کو یہ پیغام دیا جائے کہ "خواتین کے حقوق کی پامالی  برداشت نہیں ہوگی۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد خواتین کو کھیلوں میں شرکت سے روک دیا گیا ہے، اور متعدد افغان خواتین کھلاڑی اپنے ملک چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ گزین ہو چکی ہیں۔ 2010 میں افغانستان میں خواتین کرکٹ ٹیم کا قیام عمل میں آیا تھا، تاہم طالبان کی واپسی کے بعد اس کی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔

سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کو افغانستان کے خلاف میچ کا بائیکاٹ کر کے طالبان کو ایک واضح پیغام دینا چاہیے کہ خواتین کے کھیلوں میں شرکت پر پابندیاں عالمی سطح پر قابلِ مذمت ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ "اس بائیکاٹ سے طالبان کو یہ سمجھ آ جائے گا کہ دنیا خواتین کے حقوق کے تحفظ کے معاملے میں سنجیدہ ہے"۔

انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے سربراہ رچرڈ گولڈ نے اس مسئلے پر کہا کہ "ہم اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور افغانستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر اقدامات اٹھانے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔" تاہم، گولڈ نے چیمپیئنز ٹرافی میں افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ پر کوئی حتمی موقف اختیار نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم آئی سی سی میں اس معاملے پر عالمی سطح پر اقدامات کی حمایت کرتے ہیں، لیکن ہم اس بات کو سمجھتے ہیں کہ انفرادی اقدامات سے زیادہ اہمیت پورے آئی سی سی کی یکجہتی میں ہے۔انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے اپنی پالیسی کو واضح کیا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ سیریز نہ کھیلنے کا فیصلہ جاری رکھے گا، لیکن چیمپیئنز ٹرافی جیسے عالمی ٹورنامنٹس میں افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ چیمپیئنز ٹرافی 2025 میں افغانستان کو حصہ لینے کی اجازت مل چکی ہے اور انگلینڈ کو اس کے خلاف لاہور میں میچ کھیلنا ہے۔

آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم بھی حالیہ برسوں میں افغانستان کے خلاف کرکٹ سیریز کھیلنے سے انکار کر چکی ہے، تاہم 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ اور 2024 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں اس نے افغانستان کے ساتھ اپنے میچز کھیلے تھے۔

رچرڈ گولڈ نے کہا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ اس معاملے کو برطانوی حکومت اور دیگر عالمی کرکٹ بورڈز کے ساتھ مل کر حل کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ کرکٹ افغان عوام کے لیے ایک امید کا نشان ہے، اور ہمیں اس بات کا دھیان رکھنا ہوگا کہ ہمارے اقدامات کا افغان عوام پر کیا اثر پڑے گا"۔

چیمپیئنز ٹرافی 2025 کا آغاز 19 فروری سے ہوگا اور یہ 9 مارچ تک پاکستان اور دبئی میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ کو گروپ بی میں افغانستان، جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے ساتھ رکھا گیا ہے، جبکہ پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش گروپ اے میں شامل ہیں۔

افغانستان میں کرکٹ کے کھیل کا عوامی سطح پر بڑا اثر ہے، اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے باوجود افغانستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم عالمی ایونٹس میں حصہ لے رہی ہے۔ تاہم، خواتین کرکٹرز کی حالتِ زار عالمی سطح پر ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، اور یہ معاملہ کرکٹ برادری کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

مجموعی طور پر انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو اس حساس مسئلے پر فیصلہ کرنے میں دقت کا سامنا ہے، اور عالمی سطح پر خواتین کے حقوق کی حمایت کے لیے اقدامات کی ضرورت بڑھ چکی ہے۔

مصنف کے بارے میں