الماتی: قازقستان کے صدر نے فوج کو بغیر خبردار کیے مظاہرین پر گولی چلانے کی اجازت دے دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قازقستان میں ایندھن کی قیمتوں کے خلاف ہونے والے حالیہ مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 46 ہو گئی ہے۔ قازقستان کے شہر الماتی میں ایمرجنسی کے نفاذ اور رات کے کرفیو کے باوجود تاحال حالات کشیدہ ہیں۔ ان شہروں میں صدر قاسم جومارت توقایف نے فوج کو مظاہرین پر وارننگ دیئے بغیر گولی چلانے کا حکم دے دیا ہے ۔
قازق صدر نے مظاہرین کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان سے نمٹنے کے لیے گولی مارنے کے احکامات دیے ہیں اور خبردار کیا ہے کہ جو لوگ خود کو قانون کے حوالے نہیں کریں گے انہیں ختم کر دیا جائے گا۔ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں شروع ہونے والے احتجاج کے ایک ہفتے بعد قازق صدر نے قوم سے خطاب میں کہا کہ 20 ہزار لوگوں نے سب سے بڑے شہر الماتی پر حملہ کر دیا تھا اور سرکاری املاک کو تباہ کر رہے تھے۔
قازق صدر نے کہا کہ انسداد دہشت گردی آپریشن کے طور پر انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کو مظاہرین کو انتباہ کے بغیر گولی مارنے کا حکم دیا ہے۔ مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم مجرموں اور قاتلوں سے کیسے بات چیت کر سکتے ہیں۔
قازق صدر نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سمیت چین، ازبکستان اور ترکی کے رہنماؤں کا مدد کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔
یاد رہے کہ قازقستان میں ایندھن کی قیمتیں بڑھنے کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد احتجاج کی لہر میں اب تک پولیس اہلکاروں اور درجنوں مظاہرین کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں جبکہ 353 زخمی ہو چکے ہیں۔
موجودہ صدر قاسم جومارت توقایف نے حکومت کو برطرف کر کے ملک بھر میں دو ہفتے کی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے سابق سوویت ریاستوں کے روسی سربراہی میں قائم فوجی اتحاد کے دستوں سے امن قائم کرنے میں مدد طلب کی تھی۔