اسلام آباد: وزیراعظم نے کہا ہے کہ کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا اور کھاد کی ذخیرہ اندوزی، اسمگلنگ اور سپلائی چین سے باہر مڈل مین کے ذریعے خریداری کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ملک میں کھاد خصوصاً یوریا کی طلب اور رسد کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں روزانہ 25000 ٹن یوریا کی پیداوار ہوتی ہے جو ہماری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے، جو لوگ مصنوعی قلت پیدا کرنے میں ملوث ہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ملک میں گندم، گنے، کپاس اور مکئی کی ریکارڈ بمپر فصلیں پیدا ہوئیں، اور حکومت کی زراعت دوست پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال 2020-2021 میں کسانوں نے 822 ارب روپے اضافی آمدنی حاصل کی۔ جس کے نتیجے میں کسانوں کی طرف سے یوریا کی زیادہ خریداری ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے گندم کی زیادہ سے زیادہ پیداوار کے لیے مناسب مقدار میں کھاد فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، کاشتکاروں کو خاص طور پر اگلے تین ہفتوں میں کھاد کی دستیابی گندم کی بمپر فصل ماڈل کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔
وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ربیع کی فصلوں کے لیے یوریا کی سپلائی چین کے موثر انتظام کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے صوبائی چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ ضلعی انتظامیہ کے ذریعے کھاد کی ذخیرہ اندوزی، اسمگلنگ اورسپلائی چین سے باہر مڈل مین کے ذریعے خریداری کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔
عمران خان نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ کھاد کے پروڈیوسرز سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ اس سال گندم کی ریکارڈ پیداوار حاصل کرنے کے لیے کسانوں کو یوریا کی مناسب فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
علاوہ ازیں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے خسرو بختیار اور فرٹیلائزرز مل مالکان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوریا پلانٹس کو بلا تعطل گیس کی فراہمی جاری ہے ،پاکستان میں کھاد کی پیداوار تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، 25 ہزار ٹن یوریا یومیہ پاکستان میں بن رہا ہے،فروری میں لاکھوں ٹن اضافی یوریا ملک میں ہوگی۔
وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان میں اس سے پہلے کبھی بھی اتنی گیس کسی پلانٹ کو نہیں دی گئی، اسی لئے یوریا کی سب سے زیادہ پیداوار 2021 میں ہوئی ہے، سستی گیس کی فراہمی کی وجہ سے یوریا پاکستان میں سستی ہے، جس کی وجہ سے اس کی اسمگلنگ بڑھی ہے۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسروِ بختیار نے کہا کہ سندھ میں کھاد کی نگرانی نہیں کی جارہی، اسمگل کی جانے والے کھاد کا تعلق گھوٹکی سے پایا گیا۔ سندھ حکومت کسانوں کے درد کا احساس کرے اور وفاقی حکومت کا ساتھ دے۔