اسلام آباد:بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ پاکستان عاصم احمد نے کہا بھارتی حکام کی طرف سے کوئی بھی مبہم یا غلط بیانی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کو چھپا نہیں سکتی،کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں نے بڑے پیمانے پر دستاویزی شکل دے دی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم احمد نے کہا کہ سارک کو فعال بنانے کے لیے دوطرفہ مسائل کو پس پشت ڈالنے کی ضرورت ہے،بھارت 2016 میں پاکستان میں ہونے والی 19ویں سارک سربراہی کانفرنس کو روکنے کا ذمہ دار ہے ۔ہندوستان کا جانبدارانہ رویہ سارک کے تحت علاقائی تعاون کوغیر فعال بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ،پاکستان نے امید ظاہر کی کہ ہندوستان اپنے خود غرضانہ طرز عمل پر نظرثانی کرے گا۔
توقع ہے کہ بھارت سارک عمل کو جنوبی ایشیا کے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے آگے بڑھنے کے قابل بنائے گا۔اگرسارک سربراہی اجلاس کے انعقاد کی کی راہ میں کھڑی مصنوعی رکاوٹیں دور ہو جائیں تو پاکستان سارک سربراہ اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سارک سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے عمل میں رکاوٹ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے۔بھارت اپنی متعصبانہ وجوہات اور سارک چارٹر کی دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسائل پیدا کر رہا ہے ۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے 2018 اور 2019 میں جاری کردہ اپنی رپورٹوں میں کشمیر کو خصوصی جگہ دی ہے ، ان رپورٹوں میں کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی بے لگام خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی پرتحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بھارت کو ریاستی دہشت گردی کو پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا چھوڑ دینا چاہیے۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھاپاکستان بھارتی سازشوں کی بھرپور مخالفت کرتا رہے گا اور علاقائی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے امن مخالف ایجنڈے کو بے نقاب کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیریوں کی منصفانہ، جائز اور مقامی جدوجہد کی حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے، کشمیری عوام کی خواہشات کا احترام کرنا چاہیے اور انھیں اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دینا چاہیے۔