اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ٹیکس تو سب کو دینا پڑے گا اور نوٹسز نہیں بلکہ خود ٹیکس گزار تک پہنچیں گے اور لوگ کارروائی سے پہلے محاصل ادا کرنا شروع کر دیں۔
وزیر خزانہ نے قومی سیلز ٹیکس ریٹرن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس تو آپ کو دینا پڑے گا اور ٹیکسوں کا نظام خودکارہونے سے محصولات بڑھیں گے جبکہ ٹیکسوں کے نظام کو آسان بنایا جا رہا ہے اور جب لوگوں کو سہولت ہو گی تو زیادہ ٹیکس بھی دیں گے جبکہ جب ٹیکس اکٹھے نہیں ہوں گے تو ملک میں ترقی کیسے ہو گی؟ ٹیکسوں ادائیگیوں سے ہی ملک میں پائیدارترقی ہو سکتی ہے اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے ٹیکس ادا نہ کرنے والوں تک پہنچیں گے کیونکہ جو ٹیکس ادا نہیں کرتے ان کا ڈیٹا اکٹھا کر لیا ہے۔
شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ سب لوگ اپنا ٹیکس دینا شروع کر دیں اور اب ہم نوٹس نہیں دیں گے جبکہ اب ہم ان لوگوں کوبتائیں گے کہ آپ کی اتنی آمدن ہے اور ہم کسی کوہراساں نہیں کریں گے جبکہ اگر کوئی ٹیکس ادا نہیں کرے گا تو قانون کے مطابق کارروائی ہو گی اور جوٹیکس ادا نہیں کر رہے ان کو چاہیے ہمارے پہنچنے سے پہلے وہ ٹیکس ادا کر دیں۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گڈز پر سیلز ٹیکس وفاق کا دائرہ کار ہے اور یہ مجھے نہیں معلوم آج ہوں یا کل نہیں جبکہ اگر اس عہدے پر رہا تو سب کو انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس بھی دینا پڑے گا اور ملک کو اس وقت ٹیکس کی ضرورت ہے جبکہ ادھار لیکر ملک چلایا جاتا ہے یہ نہیں چلے گا جبکہ بڑی، بڑی گاڑیوں والے ٹیکس نہیں دیتے اور دو ملین لوگ ٹیکس دیتے ہیں جبکہ کم ازکم 20ملین لوگوں کوٹیکس دینا چاہیے، عمران خان مسٹرکلین، آپ کے دیئے گئے ٹیکسوں کی خردبرد نہیں ہوگی، میں توتنخواہ بھی نہیں لیتا ہم نے اس سسٹم کوٹھیک کرنا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس گڈز پہ بھی ہے اور سروسز پر بھی جبکہ صوبوں کو سروسز پر ٹیکس تو ملنا شروع ہو گیا مگر لوگوں کو دِقت تھی اور اب کمپنیوں کو ایک ہی سیلزٹیکس ریٹرن فائل کرنا ہو گی اور یہ ٹیکس اکٹھا کرنے کا اچھا طریقہ ہے جبکہ ایک جگہ ٹیکس اکٹھا کرنے سے معلوم ہوگا کمپنیاں کتنا پیسہ اکٹھا کررہیں، ریٹیل میں 18 ٹریلین کی سیل ہے، ہمارے پاس 3 ٹریلین آتا ہے، لوگ ایک وقت میں کھانے کا 30 سے 40 ہزار دیتے ہیں مگر ٹیکس نہیں دیتے، ہم وہ لوگ نہیں جو پیسے کا خرد برد کرتے ہیں۔