غیر ملکی افراد اور کمپنیوں سے غیرقانونی پیسہ لینے والے پاکستان کیلئے خطرہ ہیں، شہباز شریف

غیر ملکی افراد اور کمپنیوں سے غیرقانونی پیسہ لینے والے پاکستان کیلئے خطرہ ہیں، شہباز شریف
کیپشن: غیر ملکی افراد اور کمپنیوں سے غیرقانونی پیسہ لینے والے پاکستان کیلئے خطرہ ہیں، شہباز شریف
سورس: فائل فوٹو

لاہور: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ غیر ملکی افراد اور کمپنیوں سے غیرقانونی پیسہ لینے والے ایٹمی پاکستان کے لئے خطرہ ہیں۔ 

ایک بیان میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان اور قانون کے تحت کوئی چور اور جھوٹا وزیراعظم نہیں ہوسکتا، یہ آئین، قانون اور سیاسی اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ ’چور‘ اور ’جھوٹا‘ ثابت ہو جانے والے عمران نیازی اپنے عہدے سے خود ہٹ جائیں اور استعفیٰ دے کر گھر جائیں کیونکہ غیر ملکی افراد اور کمپنیوں سے غیرقانونی پیسہ لینے والے جوہری پاکستان کے لئے خطرہ ہیں جبکہ غیرقانونی فارن فنڈنگ کیس میں کسی مغربی ملک میں رپورٹ آتی تو وزیراعظم استعفی دے چکا ہوتا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ عمران نیازی نے چوری کی اور جھوٹ بولا اور وہ صادق اور امین نہیں ہیں بلکہ کمیٹی نے یہ قانون بھی واضح کیا ہے کہ حقائق چھپانے، چوری کرنے اور جھوٹ بولنے والا آئینی، حکومتی اور سیاسی عہدہ نہیں رکھ سکتا اگر یہ قانون نواز شریف جیسے مقبول عوامی وزیراعظم پر لاگو ہو سکتا ہے تو عمران نیازی پر کیوں نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے خلاف پانامہ کی جے آئی ٹی بن سکتی ہے اور سپریم کورٹ کے فاضل جج نگران ہو سکتے ہیں تو عمران نیازی کے لئے ایسا کیوں نہیں ہے اور نواز شریف کے خلاف مقدمے کی طرح عمران نیازی کے خلاف روزانہ بنیادوں پر سماعت کی جائے جبکہ آئین اور قانون کے مطابق قانون کا یکساں اطلاق ایک لازمی تقاضا ہے جسے پورا ہونا چاہئے، عمران نیازی اور ان کی جماعت پر قانون کے تحت یہ فرد جرم الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے عائد کی ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ملک میں اس وقت کوئی وزیراعظم نہیں، ملک آئینی وقانونی خلا میں چل رہا ہے، پارلیمنٹ کا اس وقت کوئی قائد ایوان نہیں، آئین اور قانون کے تحت عمران نیازی پاکستان کے فیصلے نہیں کر سکتے اور اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد سے جو بھی حکومتی فیصلے ہوں گے جبکہ وہ آئینی اور قانونی نہیں، آئی ایم ایف سے معاہدے اور منی بجٹ پر نظر ثانی کرنا ہو گی جبکہ وہ تمام لوگ آئینی عہدوں سے استعفی دیں جن کے نام فارن فنڈنگ کیس میں آرہے ہیں اور پی ٹی آئی کے چار ملازمین سمیت تمام ملوث افراد کے خلاف قانون کے تحت بلاتاخیرکارروائی شروع کی جائے۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے صفحہ 92 پر لکھا ہے کہ 2009 سے 2013 تک پی ٹی آئی نے 53 بینک اکاﺅنٹس چھپائے اور رپورٹ کے مطابق اسی عرصے میں پی ٹی آئی نے 12 اکاؤنٹس ظاہر کئے جبکہ اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 2009 سے 2013 تک پی ٹی آئی کے بینک اکاﺅنٹس کی تعداد 65 تھی۔

 ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ملک میں آئینی بحران پیدا ہوچکا ہے، ملک میں پیدا ہونے والے اس آئینی بحران پر اپوزیشن سے مشاورت کروں گا جبکہ آئین اور قانون پر یقین رکھنے والی جماعتوں اور ارکان کو ملک کو آئینی بحران سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، باہر سے اور کس نے کتنا پیسہ دیا، اس کی مزید تحقیق ابھی باقی ہے، پی ٹی آئی کے انٹرنیشنل اکاﺅنٹس کی تفصیل سامنے لائی جائے۔