اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق نے کہا ہے کہ ٹیکس فری سلائی میشن کی درآمد کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف کہتا ہے تیزی سے ریفنڈ اورغریبوں کو ڈائریکٹ سبسڈی دیں۔
سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ایف بی آر حکام کی طرف سے ضمنی فنانس بل پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ہے۔
اجلاس میں سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا کہ ٹیکس ترامیم سے فری ٹریڈ معاہدوں پر کیا اثر آئے گا ؟ چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ اس چیز پر غور کیا گیا تھا کوئی اثر نہیں آئے گا ۔
چیئر مین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کا دودھ کتنے فیصد بچے استعمال کرتے ہیں اس کا ڈیٹا نہیں ملا ۔ بچوں کا دودھ عام افراد استعمال نہیں کرتے اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس کو کل کمیٹی نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا تھا اس کو دوبارہ نہ اٹھایا جائے۔
سلائی مشین کے حوالے سے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس فری سلائی مشین کی درآمد کو مس یوز کیا جارہا ہے ۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس کو روکنا ایف بی آر کا کام ہے ۔ سلائی مشین پر سیلز ٹیکس سے عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہو گا ۔ امیر لوگ تو بوتیک جاتے ہیں غریب اب بھی اپنے کپڑے خود سیتا ہے ۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ تیزی سے ریفنڈ دیں اور غریبوں کو ڈائریکٹ سبسڈی دیں ۔ رہ جانے والی زرعی اشیاء پر بھی سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا ۔ سیلز ٹیکس میں تمام فرق کو آئندہ پانچ ماہ میں ختم کر دیا جائے گا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی طلحہ محمود نے کہا کہ صرف ان سلائی مشین پر سیلز ٹیکس عائد کیا جائے جو صنعتی شعبے میں استعمال ہوتی ہیں ۔