کابل:امارت اسلامی افغانستان میں خواتین پر مزید پابندیاں لگادی گئیں۔ طالبان نے پیر کو افغانستان کے شمالی صوبے بلخ میں خواتین کے لئے حمام خانوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بلخ میں وزارت برائے ’اخلاقیات اور برائی کی روک تھام‘ کی جانب سے جاری ہدایت میں کہا گیا ہے کہ خواتین حجاب پہنے صرف پرائیویٹ حمام خانوں کا استعمال کر سکتی ہیں۔
دوسری جانب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اسپورٹس کلب مالکان کے مطابق خواتین کو کچھ کھیلوں کی سرگرمیوں کی مشق کرنے سے روک دیا گیا ہے۔جس کی طالبان حکومت نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی قوانین کے مطابق ہی خواتین کیلئے کھیلوں کی اجازت ہو گی۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق طالبان حکومت کی جانب سے خواتین پر ورزش کرنے اور صحت کی دیکھ بھال کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
اس حوالے سے افغان خواتین کی سیاسی شرکت کے نیٹ ورک نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کی طرف سے ملک میں خواتین پر عائد پابندیاں افغان خواتین کو ان کے تمام حقوق سے محروم کردیں گی۔
خیال رہے کہ افغانستان میں حکومت بنانے کے بعد سے طالبان نے پہلے بھی خواتین کے حوالے سے کئی پابندیاں لگائی ہیں جن میں ملک بھر میں خواتین کے سفر کو 45 میل تک محدود کر دیا، کی گئی ہیں، تاہم خواتین نے اگر 72 کلومیٹر (یا 45 میل) سے زیادہ فاصلے کا سفر کرنا ہے تو انہیں اپنے کسی مرد رشتہ دار کے بغیر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ثانوی اسکولوں میں لڑکیوں کے داخلہ پر پابندی بھی عائد کی گئی جبکہ طالبان کی جانب سے ٹی وی چینلز پر خواتین اینکرز کو حجاب کی پابندی کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔
علاوہ ازیں طالبان نے وزارت برائے امور نسواں کو’اخلاقیات اور برائی کی روک تھام‘ کی وزارت میں تبدیل کر دیا۔