واشنگٹن: نومنتخب امریکی صدر جوزف بائیڈن نے امریکی پارلیمنٹ کی عمارت کیپٹل ہل پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے دھاوے کو بغاوت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ کیپٹل ہل میں نومنتخب امریکی صدر جوزف بائیڈن کی صدارت کی توثیق کیلئے اجلاس جاری تھا کہ اچانک ڈونلڈ ٹرمپ کے مشتعل حامی تمام رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے عمارت میں داخل ہو کر دھاوا بول دیا۔ اس دوران صورتحال اس قدر کشیدہ ہوئی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا استعال کیا۔
کیپٹل ہل میں موجود سینیٹرز اس حملے سے اس قدر خوفزدہ ہو گئے کہ انہوں نے کرسیوں کے پیچھے چھپ کر اپنی جانیں بچائیں۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے فوری ایکشن لیا اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔ خبریں ہیں کہ اس محاذ آرائی کے دوران ایک خاتون بھہ ہلاک ہوئیں جن کی شناخت ابھی تک ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
مشتعل مظاہرین ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے، ان کا مطالبہ تھا کہ الیکشن کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ اس میں دھاندلی کرکے صدر ٹرمپ کو ہرایا گیا ہے۔
اس ساری صورتحال پر صدر جوبائیڈن نے سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے بغاوت سے تشبیہ دی ہے۔ انہوں نے اپنے خصوصی پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین کو روکیں۔
نومنتخب صدر جوبائیڈن کے مطالبے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے ایک بار پھر الزام دہرایا کہ ان کا ووٹ چوری کیا گیا۔ تاہم انہوں نے اپنے حامیوں کو ہدایت کی کہ وہ کیپٹل ہل کی عمارت کو خالی کرکے گھروں کو واپس چلے جائیں۔