نو منتخب صدر الخدمت فاؤنڈیشن سے ملاقات

نو منتخب صدر الخدمت فاؤنڈیشن سے ملاقات

طارق محمود احسن کا شمار ہمارے ان دوستوں میں ہوتا ہے جو اس نفسا نفسی کے دور میں دوستوں کی محفل کو بر پا کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ کھانے کی میز پر مزیدار پکوانوں سے تواضع اور اس پر دانش اور علم کی گفتگو، مجلس کو چار چاند لگا دیتی ہے۔ اس دفعہ اس مجلس کے دولہا،نو منتخب صدر: الخدمت فاؤندیشن، پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن تھے۔ویسے تو یہ اس سے پہلے بھی الخدمت فاؤندیشن کی سر براہی کر چکے ہیں بلکہ میرے نزدیک خدمت خلق کے اتنے بڑے بڑے پروجیکٹس کو کامیابی کے ساتھ چلانے اور روز بروز ترقی کی منازل طے کرتی الخدمت فاؤنڈیشن کو اس مقام تک لانے کے لئے، الخدمت کو جماعت اسلامی سے علیحدہ کر نے کی جرأت بھی پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کی، جن کی سفارش پر مرحوم قاضی صاحب ؒ نے فیصلہ لیا اور الخدمت فاؤنڈیشن کو علیحدہ ادارہ بنایا۔ یہ اسی کی فیوض و برکات ہیں کہ صرف سیلاب زدگان کی امداد کے لئے الخدمت فاؤنڈیشن اب تک بیس ارب روپے سے زائد خرچ کر چکی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان سے  الخدمت گلوبل کا سفر طے کر رہی ہے اور پھر جس کے نتیجے میں یو۔ این۔او میں رجسٹر ہونے کا رستہ بھی کھل جائے گا۔ ہم نے دیکھا کہ حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں میں مبتلا لوگوں کی امداد کے لئے نہ صرف پاکستان سے بلکہ پوری دنیا سے لوگوں نے الخدمت پر اعتماد کیا اور اپنی امانتیں ان کے سپرد کیں۔ 
قارئین کرام!پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن، درویش صفت انسان ہیں، بلکہ اگر میں یہ کہوں کہ وہ اپنی ذات میں انجمن ہیں، غلط نہیں ہو گا۔ جہاں یہ خدمت خلق کے کاموں میں مصروف عمل ہیں وہاں ان کا نورانی 
چہرہ بہت سے دلوں کو سکون و راحت دیتا ہے۔ شدید ترین مصروفیات کے بعد بھی چہرے پر اطمینان، آواز میں سوز اور دل میں اتر جانے والی گفتگو، ان کا خاصہ ہے۔ حال ہی میں الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے سینٹرل بورڈ آف مینجمنٹ نے آئندہ سیشن 25-2022 کے لئے پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن کو صدر منتخب کیا ہے۔یہ اِس سے پہلے الخدمت فاؤنڈیشن کے نائب صدر اور ہیلتھ سروسز کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن ماہر امرض چشم ہیں اور پشاور میڈیکل کالج کے پرنسپل کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ نو منتخب صدر نے 1982ء میں راولپنڈی میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ اِنہوں نے جنرل ہسپتال راولپنڈی میں رجسٹرار کے طور پر کام کیا۔ انٹرنیشنل اسلامک میڈیکل کالج اسلام آباد میں ایسوسی ایٹ ڈین اور پرنسپل کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ راولپنڈی میڈیکل کالج نے ان کی خدمات کے اعتراف میں میڈیکل کالج کی سلور جوبلی کے موقع پر اِنہیں گزشتہ 25 سال کے بہترین ڈاکٹروں میں منتخب کیا اور انہیں بیسٹ اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔ پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن نے ڈاکٹروں کی تنظیم پیما (پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن) کے جنرل سیکرٹری اور صدر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں اور پی او بی (پری وینشن آف بلائنڈ نس ٹرسٹ) کے ذریعے پاکستان کے پسماندہ علاقوں سمیت دنیا کے بیسیوں ممالک میں لاکھوں لوگوں کی آنکھوں کی روشنی لوٹا چکے ہیں۔ پاکستان میں خدمات کے ساتھ ساتھ آپ ڈاکٹروں کی بین الاقوامی تنظیم فیما (فیڈریشن آف اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن) کی مرکزی ایگزیکٹو کونسل کے ممبر منتخب ہوئے۔ آپ فیما کے پہلے بین الاقوامی ریلیف کوآرڈینیٹر اور سیکرٹری جنرل رہے،اس وقت موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ فیما کے ”بینائی کے محفوظ پروگرام“ کے بانی ڈائریکٹر بنے اور گزشتہ کئی سال سے دنیا کے 20 سے زائد ممالک میں اس کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر حفیظ الرحمن، اس سے پہلے، کریم رب کی رحمت کیساتھ لاکھوں لوگوں کو بینائی کی نعمت سے نواز چکے ہیں۔ 
قارئین محترم! ہم نے ان کے آئندہ پرو جیکٹس کے حوالے سے جو سوالات کئے ان کے جوابات دیتے ہوئے مزید ایک حوصلہ افزا بات جو سامنے آئی وہ الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک ایسے سینٹر کاقیام  ہے اور جس کے لئے جگہ بھی لے لی گئی ہے جہاں نوجوانوں کو دور حاضر کے چیلنجز کے مطابق مختلف کورسز کرائیں جائیں گے۔ ان کی اخلاقی تربیت کے لئے کورسز و سیمینار منعقد ہو نگے اور انہیں معاشرے کا ایک بہترین فرد بنا نے کے لئے انتہائی سنجید گی سے کام کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ہزاروں بیواؤں، یتیموں اور مسکینوں کا کفالت پروگرام بھی بڑی عمدگی کے ساتھ جاری ہے۔ بالخصوص بلوچستان اور سندھ میں خواندگی کو بڑھانے کے لئے نئے پروجیکٹس شروع کئے جا رہے ہیں جس کے تحت ان دونوں صوبوں میں جو بہت زیادہ نظر انداز ہوئے، وہاں تعلیم کے ایسے پروجیکٹس کا انعقاد خوش آئند ہے۔ 
مجھے یقین ہے کہ جس طرح ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے اپنے پہلے دور صدارت میں الخدمت فاؤنڈیشن کو جدت اور دور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق چلایا تھا، اس دفعہ بھی یہ اپنی اسی سپرٹ کے ساتھ الخدمت فاؤنڈیشن کو، خدمت خلق کے میدان میں ایک بڑی تحریک کے طور پر سامنے لائیں گے اور جس کا آغاز انہوں نے کر دیا ہے۔