کسی پر غداری یا بغاوت کا الزام لگانا، مقدمے داغنا اور ہتھکڑیاں ڈالنا مجھے کبھی اچھا نہیں لگا۔ کچھ دِن پہلے میں نے یہ بات سینٹ میں کہی تو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے پی ٹی آئی ارکان نے زوردار ڈیسک بجائے۔ یہ بھی بجا کہ سیاست بنیادی طور پر اقتدار کا کھیل ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعت سے جڑے قبیلے کے ہر سیاستدان کی بغل میں اپنے اپنے مفاد کی چھوٹی یا بڑی پوٹلی ضرور دبی ہوتی ہے۔ یہ پوٹلی اسے اپنے دعووں، بلند بانگ نعروں اور اصولوں سے کہیں زیادہ عزیز ہوتی ہے۔ لیکن کیا غداری یا بغاوت سے قطع نظر، اپنی پوٹلی کے تحفظ کے لئے قوم وملک کے مفاد کو داؤ پر لگانے کے عمل کو بھی کوئی نام دیاجا سکتا ہے؟ کیا کرکٹ کی طرح سیاست کے میدان میں بھی ایسی کوئی لکیر نہیں کھینچی جاسکتی جس سے بال برابر پاؤں باہر جانے پر ”نوبال“ قرار دے دیا جائے؟
پشاور کے المناک سانحے نے پوری قوم کو مضطرب کردیا ہے لیکن ایک سو سے زیادہ شہادتیں عمران خان صاحب کے دِل کو موم نہیں کرسکیں۔ سیاست کو ممکنات، مفاہمت اور سمجھوتوں کا کھیل کہاجاتا ہے۔ دروازے کھلے رَکھنا ہوتے ہیں۔ لیکن خان صاحب کی انا کے فولادی قلعے میں کوئی دروازہ ہے، نہ کھڑکی، نہ دریچہ۔ بلکہ ایک روزنِ دیوار تک نہیں کہ وہ آنکھ لگا کر دیکھتے کہ اُس پشاور پر کیا گزری ہے جس پر دَس برس ان کی حکمرانی رہی یا کان لگا کر سو سے زائد شہدا کے پسماندگان کی آہ وبکا سنتے۔ سو انہوں نے حکومت کی دعوت کو ٹھکراتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے موضوع پر بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا۔ یہ قومی مفاد سے انحراف کی تازہ ترین مثال ہے۔ ان کی سیاست ایسی مثالوں سے اَٹی پڑی ہے۔
2014 میں چینی صدر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لے کر پاکستان آرہے تھے۔ عمران خان سے دست بستہ التماس کی گئی کہ وہ صرف ایک ہفتہ کے لئے دھرنا اٹھالیں۔ چینی صدر کے رُخصت ہوتے ہی پھر آبیٹھیں۔ وہ نہ مانے۔ یہ بغاوت تھی نہ غداری۔ لیکن کچھ نہ کچھ تو تھا۔ اسے کیا نام دیں؟ اسی دھرنے میں عوام الناس کو سول نافرمانی پر اُکسایا۔ بجلی کے بل اور ٹیکس ادا نہ کرنے کی تلقین کی۔ ہُنڈی کے ذریعے لین دین کا فرمان جاری کیا۔ اسے حب الوطنی کی کون سی کسوٹی پر پرکھیں؟ پی ٹی وی حملہ کس زُمرے میں آتا ہے؟ تحریک عدم اعتماد کی چاپ سنتے ہی، آئی ایم ایف سے رقم وصولی کے فوراً بعد عوام کو فریب دیتے اور معاہدے سے کھلا انحراف کرتے ہوئے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں دَس روپے فی
لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا؟ حالانکہ اُن کی حکومت آئی ایم ایف سے معاہدہ کرچکی تھی کہ مجموعی طور پر ہر ماہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں سات روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف ناراض ہوکر بدک گیا۔ پی ڈی ایم کی حکومت بنی تو خان صاحب کی یہ ادا، ایک سو ارب روپے ماہانہ میں پڑ رہی تھی جو وفاقی حکومت کے مجموعی بجٹ سے دُگنی رقم تھی۔ آج حکومت آئی ایم ایف سے رشتہ وتعلق کی رسی میں پڑی اُن گانٹھوں کو دانتوں سے کھول رہی ہے جو عمران خان اپنے ہاتھوں سے ڈال گئے۔ محض اپنی ’پوٹلی‘ کی خاطر قومی خزانے میں نقب لگانے اور ملکی مفاد پر ضربِ کاری کی اس واردات کو کیا نام دیاجائے؟
عمران خان کے بقول جنرل باجوہ کرپشن کا محافظ تھا، حکومتی کاموں میں رَخنے ڈال رہا تھا، ملکی مفادات کو نقصان پہنچا رہا تھا، اسکے باوجود پہلے 2019 میں تین سالہ توسیع دی گئی پھر اپنی پوٹلی کے تحفظ کی شرط پر لامحدود توسیع ملازمت کی پیشکش کر دی؟ اسے اردو لُغت میں کیا کہاجائے؟ اقتدار کی ناؤ ڈوبتے دیکھ کر امریکہ سے پنجہ آزمائی سے پاکستان کو کیا ملا، آئی۔ایم۔ایف کی رگِ جاں جس کے پنجے میں ہے؟ فوجی قیادت کو جانور، میر جعفر، میر صادق قرار دینے سے کس کا کلیجہ ٹھنڈا کیاگیا؟ جاں بہ لب معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے آئی ایم ایف سے قطرمذاکرات کے پہلو بہ پہلو اسلام آباد پر چڑھائی کے اعلان کو کیا کہاجائے؟ پچہتر برس میں پہلی بار آرمی چیف کی تقرری کو بازاری تماشا بنانے میں کون سا قومی مفاد تھا؟ شوکت ترین کے ذریعے خیبرپختون خوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ سے وفاق کو خط لکھوانا کہ ہم آئی ایم ایف سے معاہدے کے ذمہ دار نہیں ہوں گے، حب الوطنی کا کون سا نمونہ تھا؟ نومبر 2022 کے اواخر میں اسلام آباد پر یلغار کا اعلان کرکے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کو منسوخ کرانا کس نامہ اعمال میں لکھا جائے؟ چین کے بارے میں الٹے سیدھے بیانات دے کر سی پیک کی غارت گری کو کیا نام دیں؟ اس بیان کی تفسیر کیسے کریں کہ ”چوروں“ اور ”ڈاکوؤں“ کو حکومت دِلانے سے بہتر تھا کہ پاکستان پر ایٹم بم گرادیا جاتا؟ ہر روز، بلاناغہ، اہل وطن اور ساری دنیا کو یہ پیغام دینا کون سی حب الوطنی ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہورہا ہے، اس سے دور رہو؟ کبھی استعفے دے کر، کبھی اسمبلیاں توڑ کر سب سے بڑے بحران سے گزرتے پاکستان کو پیہم انتشار اور عدم استحکام کا نشانہ بنائے رکھنا کس ترازو میں تولا جائے؟
اور اب آپ دہشت گردی کے خاتمے پر اجماع سیاست وقیادت کے لئے گھر سے نکلنے پر بھی آمادہ نہیں۔ آپ کو تو جاکر بتانا چاہئے تھا کہ دو برس قبل کس کے کہنے پر آپ نے تحریکِ طالبان پاکستان کے ہزاروں فدائین کو افغانستان سے خیبرپختونخوا میں لا بسایا تھا؟
میں کسی پر بھی غداری اور بغاوت جیسے الزام کے حق میں نہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان کے ان تمام اقدامات وفرمودات اور پیہم قومی مفاد سے ٹکراتی اُن کی سیاست کو ”حب الوطنی“ اور ”قومی مفادات کی پاسداری“ کہا جاسکتا ہے؟ کیا قومی وملکی مفاد پر مسلسل ضربیں لگانے کے ناروا عمل کو صرف اس لئے نظرانداز کردینا چاہیے کہ یہ سب کچھ کرنے والے کا نام ’عمران خان‘ ہے؟ بغاوت اور غداری نہ سہی، کیا قومی مفادات سے کھلے انحراف اور حب الوطنی کے درمیان کوئی عالم برزخ بھی ہے؟
کیا کرکٹ کی طرح سیاست کے میدان میں بھی ایسی کوئی لکیر نہیں کھینچی جاسکتی جس سے بال برابر پاؤں باہر جانے پر ”نوبال“ قرار دے دیا جائے!۔