والٹیئر مشہور فرانسیسی ڈرامہ نگار تھا ،یہ بیک وقت مصنف ، مؤرخ،ڈرامہ نگار ، فلسفی اور بہترین نقاد تھا اور یہ اٹھارویں صدی کا واحد کردار تھا جسے دنیا بھر میں پڑھا گیا۔ اس نے بیس ہزار خطوط اور دو ہزار کتب اور پمفلٹ تحریرکیے۔انقلاب فرانس کے پیچھے جن تین مفکرین کا ہاتھ تھا ان میں ایک والٹئیر تھا۔ والٹئیر ایک دفعہ انگلینڈ کے سفر پر تھا، وہ لندن کی مرکزی شاہراہ پرگھوم رہا تھا کہ اس نے تین پروفیسروں کو بحث کر تے دیکھا کہ انسانی تاریخ میں سیزر، سکندر، کرومویل اور تیمور لنگ میں سے کون زیادہ عظیم اور متا ثر کن تھا ،یہ وہ وقت تھا جب آئزک نیوٹن کا کام نیا نیا سامنے آیا تھا لہٰذا سب نے متفقہ طور پر سر آئزک نیوٹن کوانسانی تاریخ کا سب سے عظیم اور متاثرکن شخص قرار دے دیا۔ یہ انسانی تاریخ میں عظیم اور متاثرکن شخصیات کی تلاش کابنیادی آئیڈیاتھا۔بیسویں صدی میں مائیکل ہارٹ نامی امریکی مصنف نے اس آئیڈیے کو آگے بڑھایا اور مشہور کتاب ’’سو عظیم آدمی‘‘لکھی، اس کتاب کو د نیا بھر میں شہرت ملی اور بیسیوں زبانوں میں اس کا ترجمہ ہوا ۔ اس کے بعد یہ آئیڈیا مزید مقبول ہوا اور مختلف اداروں نے ماضی و حال کی عظیم اور متاثر کن شخصیات کی تلاش شروع کر دی۔اس تلاش کا ایک طریقہ نوبل پرائز تھا ،سویڈن کے ایک ادارے نے بیسویں صدی کے شروع میں مختلف علوم و فنون اورانسانی حیات کے دیگر شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے و الی شخصیات کونوبل پرائز دینا شروع کر دیا۔نوبل پرائز کی تاریخ ایک متنازع تاریخ تھی اور اس کی تقسیم میں ہمیشہ تعصب اور جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا مگر سردست یہ ہمارا موضوع نہیں۔ مشہور براڈ کاسٹنگ ادارے بی بی سی نے کچھ عرصہ قبل ’’ میٹ آئیکونز‘‘ کے نام سے ایک پروگرام ترتیب دیا جس میں بیسویں صدی کی متاثر کن اور عظیم شخصیات کے لیے ووٹنگ کی گئی ، ووٹنگ کے لیے عظیم اور متاثرکن شخصیات کو سات کیٹگریز میں تقسیم کیا گیاجس میں لیڈر ، موجد، اداکار، کھلاڑی ، سائنسدان، ایکٹویسٹ اور رائٹر شامل ہیں۔ ان سات کیٹگریز میں سے بیسویں صدی کی عظیم شخصیت قرار پانے والوں میں رائٹرز میں پابلو پکاسو، کھلاڑیوں میں محمد علی ، اداکاروں میں ڈیوڈ بوائے، سائنسدانوں میں ایلن ٹیورننگ ، موجدین میں ارنسٹ شکلیٹن ، لیڈرز میں نیلسن منڈیلا اور ایکٹوسٹ میں ڈاکٹر مارٹن لوتھر جونئیر شامل ہیں۔یہ مغربی دنیا اور مشرق میں ان کی ہمنوا دانش کا متفقہ فیصلہ ہے ، ان کے نزدیک یہ سات شخصیات
بیسویں صدی کی عظیم ترین او ر متاثر کن شخصیات ہیں ، ان سات لوگوں نے دنیا جیسی کہ آج ہے اس کو یہ شکل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔کیا آپ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ صرف یہی شخصیات بیسویں صدی کی عظیم شخصیات ہیں یا آپ کی سوچ کچھ مختلف ہے اور آپ کے ذہن میں کوئی اور نام بھی ہے ؟ چلیں آج کچھ مختلف سوچنے کی ٹرائی کرتے ہیں۔
مذکورہ شخصیات کے متاثر کن اور عظیم ہونے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ یہ شخصیات بیسویں صدی کے انسانوں پر اثر انداز ہوئیں ،یہ اثرا ندازی اس طرح ہوئی کہ ان میں سے کوئی سائنسدان تھا جس نے انسانی زندگی کے لیے سہولیات پیدا کیں ، کوئی موجد تھا جس نے نئی ایجاد کر کے انسانیت کو فائدہ پہنچایا ، کوئی علاقائی لیڈر تھا جس نے مقامی لوگوں کی خاطر جدوجہد کی، کسی نے کھلاڑی ہونے کی حیثیت سے نوجوان نسل کو متاثر کیا ، کسی نے اداکاری سے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں ، کسی نے تحریر سے بیسویں صدی کے ذہن کو متاثر کیا اور کوئی اصلاح کار تھا جس نے لوگوں کے درمیان مساوات اور رنگ و نسل کے امتیاز کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ متاثر کن اور عظیم
ہونے کی یہ وجوہات اہم سہی مگریہ ادھوری حقیقتیں ہیں ، دنیا میں سب سے مشکل کام کسی کی زندگی پر اس طرح اثرا نداز ہونا ہے کہ وہ شخص اپنی سابقہ روش سے ہٹ کر ایک پاک صاف اور نفع رساں زندگی گزارنے والا بن جائے۔مائیکل ہارٹ نے جب ’’سو عظیم آدمی ‘‘ کتاب لکھی تو اس میں اسی معیار کو بنیاد بناتے ہوئے نبی رحمتؐ کو سب سے پہلے نمبر پر رکھا ہے ، مائیکل ہارٹ کے نزدیک محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) واحد ہستی ہیں جنہوں نے انسانی زندگی پر اس قدر گہرے اثرات مرتب کیے کہ مکہ کے باشندے تہذیبی طور پر پسماندہ ہونے کے باوجود دنیا کے لیڈر اور امام بن گئے۔ جولوگ غیرتہذیب یافتہ، جنگجواور بے رحم تھے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی محنت سے انسانیت دوست اور نفع رساں بن گئے۔ گویا اثر اندازی کا سب سے مشکل کام کسی بے ترتیب ، بے مقصداورضرر رساں زندگی کو بامقصد،باشعور اور نفع رساں زندگی میں تبدیل کرنا ہے۔ اس اصول کو سامنے رکھتے ہوئے اگر بیسویں صدی کی عظیم اور متاثر کن شخصیات کی فہرست بنائی جائے تو سوچیں آپ کے ذہن کس کانام آتا ہے ؟اگر آپ اجازت دیں اور مجھ پر قدامت پرستی کا لیبل چسپاں نہ کریں تو میں بیسویں صدی کی سب سے عظیم اور متاثر کن شخصیت کا یہ اعزاز تبلیغی جماعت کے بانی مولانا الیاس کاندھلویؒ کودینا چاہتا ہوں ، آپ کو حیرت کا جھٹکا لگا ؟ چلیں اپنا ہاتھ پکڑائیں اور تھوڑا ساتھ چلیں میں وضاحت کرتا ہوں ۔مولانا الیاس کاندھلوی مقبوضہ ہندوستا ن کے مشہور شہر مظفر نگر کے قصبہ کاندھلہ کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ایک غیر معروف قصبہ ، متوسط خاندان ، تہذیبی طورپر پسماندہ ملک اور ظاہری اسباب و دولت نہ ہونے کے باوجودوہ ایک ایسی جماعت بنانے میں کامیاب ہوگئے جس نے لاکھوں کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو متاثر کیا۔ بی بی سی نے جن شخصیا ت کو متاثر کن قرار دیا ہے وہ سب اچھے گھرانوں اور تہذیبی طور پر ترقی یافتہ سماج میں پیدا ہوئے تھے اور ان کے متاثر کن ہونے کی صورت محض یہ تھی کہ انہوں نے یا تو آسانیاں پیدا کیں ، تفریح طبع کا سامان کیا ، حقوق کی بات کی یا کسی مقامی ملک یا علاقے کے لوگوں کی آواز بنے مگر مولانا الیاسؒ کے تاثر کی صورت یہ ہے کہ وہ اور ان کی جماعت براہ راست انسانی زندگی اور اس کے عمل و کردار پر اثر انداز ہوئی ، لاکھوں کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو بدل کر رکھ دیا۔ فوج کے اعلیٰ افسران ، پروفیسرز، بیوروکریٹ ، ڈاکٹرز، فنکار ، کھلاڑی اور شوبز کی شخصیات سمیت ہر شعبے کے لوگ اس سے جڑے ہوئے ہیں، یہ اصل تاثر ہے جو کسی انسان کی زندگی کو بدل کر رکھ دے ، بے مقصداور ضرر رساں زندگی کو با مقصد اور نفع رساں زندگی بنا دے ،یہ وہ تاثرتھا جو مولانا الیاسؒ کی مساعی سے شروع ہوا اور لاکھوں کروڑوں زندگیاں راہ راست پر آئیں۔ اس وقت دو سو دس ممالک میں اس کے مراکز اور تین کروڑ افراد براہ راست اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس فنڈنگ ہے نہ چندے کا کوئی نظام ، نشر و اشاعت کا کوئی ذریعہ ہے نہ اخبارات اور ٹیلی ویژن میں کوئی اشتہار۔ کوئی تھپڑ مارے تو دوسرا گال آگے کر دیتے ہیں ، دنیا کے کسی کونے میں کبھی ان پر ایف آئی آر درج ہوئی نہ کبھی کسی پر تشدد کا الزام لگا ، کوئی خلاف بولے توخاموشی سے سنتے ہیں ، الزام لگائے تو وضاحتیں نہیں دیتے ،انسانیت کا احترام اور آخرت کی فکر ان کی دعوت کا خلاصہ ہے۔انسانی زندگی پر اثرات کے اعتبارسے بیسویں صدی کی عظیم شخصیات کی فہرست بنائی جائے تو بلا مبالغہ مولاناا لیاس ؒ بیسویں صدی کی عظیم ترین اور متاثر کن شخصیت ہیں ، میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ کے نزدیک انسانی زندگی اور عمل و کردار پر اثرات کے حوالے سے اگر کو ئی شخصیت ہے ان کی ہمسر ہے تو اسے سامنے لائیں اور اس کے ساتھ مغربی دانش پر بغیر سوچے سمجھے ایمان لانے کے بجائے اپنی گھٹڑی میں چھپے ہیروں پر بھی نظر رکھیں ۔