اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر حکومت کو نااہل قرار دیتے ہوئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کا مطلب یہ نہیں کہ آ کر چلے جائیں، دھرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ اس ملک کو چلانا حکمرانوں کے بس کی بات نہیں ہے۔ حکومت کی نااہلی اور نالائقی سے ہر شخص متاثر ہو رہا ہے۔ دو سے ڈھائی سال ہو گئے اس حکومت کی کارکردگی ناکام رہی ہے۔ اول دن سے طے ہے کہ یہ حکومت ناجائز ہے۔
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکمرانوں پر عوامی دباؤ ڈالا جائے گا۔ تحریک کا نام ہی یہی ہے کہ آپ عوام کی قوت کو لے کر چلیں گے۔ یہ الیکشن، اسمبلیاں اور یہ حکومت ہمیں قبول نہیں ہے۔ ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ الیکشن دوبارہ کرائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے کیا کہا، کل کیا کہنا ہے، کل کیا ایشوز آ رہے ہیں۔ تجربہ ہے کہ جب عوام پہنچ جاتے ہیں تو روزانہ بنیاد پر حکمت علی بنائی جاتی ہے۔ لانگ مارچ کا یہ مطلب بالکل نہیں کہ ہم آئے اور اٹھ کر چلے گئے۔ اس پر سب متفق ہیں، متفقہ فیصلے کے ساتھ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ ہوا ہے ادھر آ کر بیٹھیں گے اور دھرنا دیں گے۔ یہاں بھرپور مظاہرہ ہوگا، ہمارے مطالبات اس کا موضوع ہوں گے۔ ہم اسلام آباد آکر بیٹھیں گے، ایسا نہیں کہ آئے اور چلے جائیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے حکومت کو کمزور کر دیا ہے۔ ملک میں کوئی حکومت نہیں ہے۔ تحریک اس کا نام نہیں کہ اسلام آباد میں آگئے اور چلے گئے۔ تحریکیں چلتی رہتی ہیں، ان کا تسلسل نہیں ٹوٹتا۔ آگے کی حکمت عملی بیٹھ کر طے کرتے جائیں گے۔ وہ حکمت عملی اسی وقت طے کریں گے کیونکہ رمضان بھی آ رہا ہے۔