مکہ مکرمہ:انسان کو کوئی معمولی سی چوٹ بھی آجائے تو وہ اس کے لئے فکر مند ہوجاتا ہے اور علاج کے لئے مختلف تدبیریں کرتا نظر آتا ہے جبکہ مہنگے سے مہنگا علاج بھی کرانے سے نہیں کتراتا لیکن آج سے چودہ سو سال پہلے صحابہ کرام زخموں کا علاج کیسے کرتے تھے کا راز سامنے آگیا ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق صحابہ کرام کو جب کو ئی زخم لگ جاتا تو وہ ”البشام“ نامی ایک نادر نوعیت کا چھوٹا سا پودا استعمال کرتے۔رپورٹ کے مطابق"البشام" مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک معروف پودا ہے جس کی مہک معطر ہوتی ہے اور اس کی بلندی چار میٹر تک ہوتی ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اس پودے کو غزوات اور جنگوں میں زخمیوں کے علاج کے واسطے استعمال کیا کرتے تھے۔ اس کی شاخوں سے حاصل ہونے والا گوند زخموں کے علاج کے لیے بہترین اینٹی بائیوٹک کا کام کرتا ہے۔
جنگوں سے قبل اس گوند کو بڑی مقدار میں جمع کر لیا جاتا تھا تا کہ ضرورت پڑنے پر زخمیوں کے لیے فوری طور دستیاب ہو سکے۔ اس حوالے سے پودے کی زراعت کے ماہر احمد عساف نے بتایا کہ البشام پودا تہامہ (عرب کے بحیرہ احمر کے ساحلی میدان) اور پہاڑی علاقوں میں پرورش پاتا ہے۔
البشام کی زراعت کی قلت کے سبب اس پودے کو معدومیت کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ ریستورانوں میں یہ پودا گوشت کو مہک اور رنگ دینے کے کام آتا ہے۔ عامری کے مطابق اگر پہاڑوں سے اس کی ٹہنیوں کو لے کر دوبارہ لگایا جائے تو اس کی زراعت کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
عامری نے بتایا کہ البشام کے تْخمی پودے 30 سے 50 ریال میں فروخت ہوتے ہیں۔ اس سے عود کا روغن بھی حاصل کیا جاتا ہے جس کی قیمت 800 ریال تک ہوتی ہے۔ اس کی شاخیں بطور مسواک بھی استعمال ہوتی ہیں جن کا مقصد مْنہ کی صفائی اور اس کی بْو کو دور کرنا ہوتا ہے۔
البشام پودے کی چھال سے نکلنے والا روغن نادر نوعیت کا تیل شمار کیا جاتا ہے۔ طبی لحاظ سے اس کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ یہ "مرہمِ مکّہ" کے نام سے جانا جاتا ہے جس کو کئی امراض کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔