اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میرٹ پر سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس دو آپشن ہیں کہ ایک کیس کو دوبارہ احتساب عدالت بھیج دیں دوسرا میرٹ پر فیصلہ کریں اس پر وکیل نواز شریف نے کہا کہ عدالت میرٹ پر فیصلہ کرے۔
العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف نوازشریف کی اپیل کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ العزیزیہ سٹیل مل کہاں پر رجسٹرڈ ہے؟ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ العزیزیہ سٹیل مل 2001 میں سعودی عرب میں رجسٹر کرائی گئی اور نواز شریف اُس دور میں جلاوطنی کاٹ رہے تھے۔ نواز شریف پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے۔
امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ میں بچوں کی عمریں کم تھیں، اس ریفرنس میں چارج میں لکھا ہوا ہے کہ حسین نواز کی عمر 28 سال تھی۔ واجد ضیاء اور محبوب عالم ثابت نہیں کر سکے کہ حسین نواز نواز شریف کی زیر کفالت تھے۔ یہ کیس پچھلے کیس سے اس لیے بہتر ہے کہ نواز شریف 12 اکتوبر 1999 سے مئی 2013 تک پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے۔
نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو کا معاملہ عدالت کے سامنے اٹھا دیا۔ کہا کہ نواز شریف کے وکلاء میرٹ پر دلائل دے رہے ہیں۔ اس سے پہلے اِنکی سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج سے متعلق ایک درخواست موجود ہے اسکو پہلے دیکھ لیں۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی، جج کی وڈیو کے حوالے سے درخواستیں ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس حوالے سے مریم نواز نے بھی پریس کانفرنس کی تھی، معاملہ سپریم کورٹ گیا تھا۔ نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جج ویڈیو اسیکنڈل سے متعلق اپنی درخواست کی پیروی نہیں کریں گے۔
امجد پرویز نے کہا کہ ہم جج ارشد ملک کی ویڈیو سے متعلق درخواست کو اب پریس نہیں کرنا چاہتے۔ وہ جج صاحب اب وفات پا چکے ہیں، اس معاملے پر مزید بات کرنا مناسب نہیں رہا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ویڈیو لیک سے متعلق جب فیصلہ کیا تو جج ارشد ملک زندہ تھے ؟اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جج ارشد ملک کیخلاف بعد میں انکوائری بھی کی گئی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کس بنیاد پر جج کو سروس سے برطرف کیا گیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اب یہ آپ کا اختیار ہے کہ آپ جج ارشد ملک کا معاملہ اٹھانا چاہتے ہیں کہ نہیں کیونکہ درخواست تو موجود ہے۔ ہم یہاں اسکرین لگا دیں گے اور وڈیو چلا دیں گے لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ یہ دو دھاری تلوار بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اب چونکہ ارشد ملک اس دنیا میں نہیں ہیں۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ میں اس درخواست کو پریس نہیں کر رہا۔ وکیل امجد پرویز نے جج ارشد ملک سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا۔
چیف جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں ہمارے پاس 2 آپشنز ہیں۔ ایک یہ کہ ہم خود شواہد منگوا کر میرٹ پر فیصلہ کردیں۔ دوسرا یہ کہ ریفرنس کو دوبارہ احتساب عدالت کو ریمانڈ بیک کریں۔ اگر آپ کہتے ہیں تو میرٹ پر فیصلہ کردیں گے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ آپ نے ہمیں اپنا فیصلہ بتانا ہے ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیس اگر ریمانڈ بیک کر بھی دیتے ہیں تو نواز شریف ملزم تصور ہونگے سزا یافتہ نہیں۔ ٹرائل کورٹ نے دوبارہ کیس کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر نیب کا یہی رویہ رہا تو پھر تو آپکو مسئلہ بھی نہیں ہوگا تو آپ کیوں پریشان ہو رہے ہیں؟
اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ نواز شریف کے ساتھ پہلے ہی بہت زیادتیاں ہو چکی ہیں۔ ہماری استدعا ہے کہ یہ عدالت میرٹ پر نواز شریف کی اپیل پر فیصلہ کر دے۔ اس سے قبل بھی دو اپیلوں پر فیصلہ اسی عدالت میں ہو چکا ہے۔
وکیل نواز شریف کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک سے پہلے دوسرے جج کیس سن رہے تھے۔ جب ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس سننا شروع کیا 21 گواہ ہو چکے تھے صرف ایک گواہ رہتا تھا۔ جج ارشد ملک کیونکہ بعد میں آئے اس لیے ٹرائل کے پراسس پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
وکیل نے مزید کہا کہ اب وہ اس دنیا سے جا چکے اس لئے کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتے آپ ہی کیس سنیں۔ جج ارشد ملک سے پہلے دوسرے جج کیس سن رہے تھے۔ جب ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس سننا شروع کیا 21 گواہ ہو چکے تھے صرف ایک گواہ رہتا تھا۔
وکیل نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ جج ارشد ملک کیونکہ بعد میں آئے اس لیے ٹرائل کے پراسس پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اب وہ اس دنیا سے جا چکے اس لئے کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتے آپ ہی کیس سنیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہماری استدعا ہوگی کہ فیصلے کو کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کردیا جائے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم اس معاملے میں ہینڈی کیپ ہیں، اب جج صاحب دنیا میں نہیں۔ اب ہم وہ چیزیں ثابت نہیں کر سکتے تو اس وقت کر سکتے تھے۔
نیب نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔ نیب پراسیکیورٹر نے کہا کہ عدالت فیصلہ کالعدم قرار دیکر ریمانڈ بیک کر دے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ مقدمہ ریمانڈ کرنا دو دھاری تلوار ہوسکتا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ارشد ملک زندہ ہوتے تو انہیں طلب کرنے کی استدعا کرتے۔ معلوم ہے کہ ٹرائل کورٹ سے کوئی بھی فیصلہ آ سکتا ہے۔