اسلام آباد : اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ملزمان ملک ریاض حسین، ان کے بیٹے احمد علی ریاض، مرزا شہزاد اکبر، ذلفی بخاری، فرحت شہزادی اور ضیا المصطفی نسیم کو عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے القادر یونیورسٹی سے متعلق کرپشن ریفرنس کا تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ ریفرنس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ جمع کرائی۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق ریفرنس میں شریک 6 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہو سکی۔
اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان جان بوجھ کر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں ہونے دے رہے اور انہوں نے خود کو چھپا رکھا ہے۔ ملزمان کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہونے دینے کا مقصد قانونی نظام کو فرسٹریٹ کرنا ہے۔
اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ عدالت اس حوالے سے مطمئن ہے کہ ملزمان مفرور ہیں اور گرفتاری سے بچنے کے لیے چھپے ہوئے ہیں۔ عدالت سی آر پی سی کی سیکشن 87 کے تحت مفرور ملزمان کے خلاف اشتہاری کے نوٹسز جاری کرتی ہے۔
حکم نامے میں ہدایت دی گئی ہے کہ ملزمان کے حوالے سے ان کی رہائش گاہوں کے باہر اشتہارات چسپاں کیے جائیں۔ ملزمان کے آبائی اور رہائشی علاقوں میں بھی اشتہارات کو اونچی آواز میں پڑھا جائے۔ملزمان کے خلاف اشتہاری قرار دیے جانے کی مزید کارروائی 6 جنوری 2023 کو ہوگی۔
خیال رہے کہ 4 دسمبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں عدالت نے ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔