کابل: افغانستان میں طالبان نے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پہلی بار ایک قتل کے مجرم کو سرعام سزائے موت دیدی ہے۔ مجرم کو قتل کے جرم کے اعتراف کے بعد سزا دی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ مغربی صوبے فراہ میں ایک ایسے شخص کو موت کی سزا دی گئی جس پر الزام تھا کہ اس نے 2017ءمیں ایک شخص کو چاقو کے وار کر کے قتل کردیا تھا۔
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق مجرم کو طالبان کی 3 عدالتوں نے قصور وار قرار دیا تھا اور اسے قتل کے جرم کے اعتراف کے بعد سزا دی گئی جبکہ مقتول کے والد نے سٹیڈیم میں بھرے مجمع کے سامنے مجرم کو 3 گولیاں مار کر اپنے بیٹے کا قصاص لیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سزائے موت کے وقت سپریم کورٹ کے ججز، قائم مقام وزیرداخلہ سراج الدین حقانی، نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر، دیگر وزراءسمیت فوجی عہدیدار اور متعدد طالبان رہنما بھی موجود تھے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سزا سے قبل طالبان کی جانب سے باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں عوام سے مقررہ وقت پر سٹیڈیم میں جمع ہونے کو کہا گیا تھا۔
واضح رہے کہ طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے گزشتہ ماہ شرعی قوانین مکمل طور پر نافذ کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ کے ججز نے بھی شرعی قوانین کے نفاذ کی ہدایت کی تھی۔