ارشد شریف قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع ، اہم انکشافات 

ارشد شریف قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع ، اہم انکشافات 
سورس: File

اسلام آباد: ارشد شریف قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ منظر عام پر آ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا اور کینیا پولیس نے ارشد شریف قتل کی تحقیقات میں کوئی معاونت نہیں کی۔ 

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی ہے۔فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ 592 صفحات پر مشتمل ہے  ۔رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی جی آئی بی کے دستخط کیساتھ جمع کرائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کو 20جون 2022 کو یواے ای ویزے کا اجرا ہوا۔ٕویزہ 18اگست 2022تک کیلئے تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشدشریف کینیا گئے تو ان کے ویزے  میں 20دن باقی تھے۔ ارشد شریف نے نئے ویزے کیلئے 12اکتوبر2022کو دوبارہ رجوع کیا۔ ارشد شریف کی درخواست کو ردکردیا گیا۔ 

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق ارشد کے قتل کے بارے میں فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ان سے 15نومبر کو رابطہ کیا گیا اور ارشد شریف کے قتل سے متعلق شواہد طلب کیے گئے۔ ان کی درخواست پر ٹیم نے انہیں 7 سوال تحریری طورپر دیے ۔ جواب کیلئے دوبارہ رابطے کی کوشش پر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے کینیا میں میزبان خرم اور وقار کا کردار اہم اور مزید تحقیق طلب ہیں ۔ وقار احمد کمیٹی کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔ گاڑی چلانے والے خرم کے بیانات تضاد سے بھرپور ہیں ۔ دونوں افراد مطلوبہ معلومات دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق  ارشد شریف کے سینے میں لگنےوالی گولی ٹریجکٹری فائرنگ پیٹرن سے نہیں ملتی ۔ارشد شریف کو ایک گولی کمر کے اوپری حصے میں لگی۔گولی گردن سے تقریباً6سے 8انچ نیچے  لگی جو سینے کی جانب سے باہر نکلی۔ اس زخم سے یہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ گولی قریب  سے چلائی گئی۔ جس زاویے سے گولی چلی اس کے نتیجےگاڑی کی سیٹ میں بھی سوراخ ہونا چاہیے تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف شہیدنے وقار احمد کے گیسٹ ہاؤس میں 2ماہ 3دن قیام کیا۔ وقار احمد کے کینین پولیس اور وہاں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے روابط ہیں ۔ وقار احمد کے کینیا کی نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی سے قریبی تعلقات ہیں۔  وقارکے مطابق حادثے کے بعد پولیس نے ارشد کا آئی فون،آئی پیڈ،وائلٹ ،2یو ایس بیز حوالے کیں ۔ 

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ وقاراحمد  نے آئی فون اور آئی پیڈ نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے افسر کو دے دیا۔ ایک دن بعد پاکستانی ہائی کمیشن نے ایک افسر کو ارشد شریف کی چیزیں  لینے کیلئے بھیجا ۔وقار کے مطابق اس نے این  آئی ایس کے افسر کو کال کرکے بتایا۔ این  آئی ایس کے افسر نے وقار کو پاکستانی ہائی کمیشن کو کسی بھی چیز کو تحویل میں لینے سے روکا۔ بعدازاں ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر پوسٹ کا بندہ بھیجا گیا۔ 

رپورٹ کے مطابق ہائی کمیشن افسروں کو اہم شواہد ملے ۔ہائی کمیشن افسروں کو 2موبائل،ایک کمپیوٹراورارشدکی ایک ذاتی ڈائری ملی۔ ارشدشریف یہ چیزیں کینیا میں رہائش کے دوان استعمال کررہے تھے۔وقار احمدسے پہلی 3ملاقاتیں کافی مددگا رثابت ہوئیں۔ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے ارشد شریف کی رہائش گا دورہ کیا۔ 

رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ دورے کے دورا ن ٹیم کو ارشد شریف کا پاسپورٹ ملا۔یو ایس بیز ،پاسپورٹ کی  کمیشن  کوحوالگی بارے سوال کا جواب  تسلی بخش نہیں۔ وقار احمد نے پہلے سی سی ٹی وی فوٹیج دینے پہلے آمادگی ظاہر کی ۔ وقارنے بعدمیں فوٹیج دینے سے معذرت کرلی۔ وقاراحمدنے کہا فوٹیج لوکل اتھارٹیز کے حوالے نہیں کی گئی۔ وقارنے کہاوکیل اور بیوی نے فوٹیج نہ دینے کا مشورہ دیا ہے۔

فیکٹ فائنڈنگ کی رپورٹ میں وقار کے چھوٹے بھائی خرم کا بھی ذکر ہے۔ خرم کاکہناتھا کہ وہ کھانے کے بعد ارشد شریف کو ساتھ لےکر نکلا ۔ راستے میں انہیں سڑک پر پتھر نظر آئےجس پرخرم نے ارشد  کو بتایا کہ یہ ڈاکو ہوں گے۔جیسے  ہی  سڑک پرپڑے پتھروں کو پار کیا توانہیں گولیوں کی آواز سنائی دی۔ گولیوں کی آواز سنتے ہی وہ وہا ں سے بھاگ گئے۔ 

رپورٹ کے مطابق خرم کا کہنا ہے کہ اس نے محسوس کیا ارشد شریف کو گولی لگی ہے۔خرم نے اپنے بھائی وقار کو فون کیا اور فارم ہاؤس پر پہنچنے کا کہا۔فارم ہاؤس 18کلو میٹر دور تھا۔ فارم ہاؤس پہنچ کر خرم نے گاڑی کو گیٹ پر ہی چھوڑ دیااور اندر بھاگ گیا۔خرم کا کہنا ہے ارشد کی ہلاکت فارم ہاؤس کے گیٹ پر ہوئی۔ 

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وقوعہ کی جگہ سے فارم ہاؤس تک خرم کے علم میں نہیں  تھا کہ ارشدزندہ ہےیا نہیں۔ یہ ایک عجیب بات ہے کیونکہ ارشدکے سر میں گولی لگی تھی جس زاویےپر خرم بیٹھاتھا اسے نظر آنا چاہیے تھاکہ ارشدبری طرح زخمی ہے۔

مصنف کے بارے میں