اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سیئنر رہنما بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا ہے کہ مجھے بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ عدلیہ کا رویہ مسلم لیگ ن سے ٹھیک نہیں ۔ وزیر اعظم ارشد شریف کے قتل پر کمیشن کیلئے خط لکھتے ہیں تو کوئی جواب نہیں آتا عمران خان تین دن پہلے خط لکھتے ہیں تو سوموٹو لے لیتے ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ 4 سال کے دوران مسلم لیگ ن کے 50 کیس سپریم کورٹ میں لگے جن میں سے 47 میں ایک ہی بنچ ہے ۔ آپ کیا بات کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سوموٹو لے کر کیس ہی خراب کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے خط لکھا تھا تو جوڈیشل کمیشن بن جاتا تو وہ عالمی اداروں کی مدد سے کینیا کی حکومت اور اداروں پر دباؤ ڈال کر تفتیش کرسکتا تھا۔ اب کچھ بھی نہیں ہوگا۔
بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ سلیکٹو انصاف دیا جا رہا ہے ۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کو عدلیہ سمیت تمام اداروں کی توہین کرنے کا لائسنس دے دیا گیا ۔ پانامہ کے معاملے پر بھی ہم نے خط لکھا تھا لیکن سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا ۔ عمران خان نے ایک تقریر کی تو جسٹس کھوسہ نے بلالیا کہ ہمارے پاس درخواست لے آئیں ہم فیصلہ کرتے ہین۔