نیویارک : امریکا کے معروف آرٹ کلیکٹر اور فلاحی کاموں میں سرگرم ارب پتی مائیکل سٹائن ہارٹ نے دنیا بھر سے چوری ہونے والے 180 فن پارے اور نوادرات کو واپس لوٹا دیا ہے جن کی کُل مالیت سات کروڑ ڈالر ( تقریباً 12 ارب 34 کروڑروپے) ہے۔
امریکی شہر نیویارک کے محکمہ انصاف کے مطابق کچھ نوادرات ایسے ہیں جو قدیم یونان کے زمانے کے ہیں۔ مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی سائرس وینس کے دفتر کا کہنا ہے کہ نودارات کو لوٹانے کے فیصلے نے 80 سالہ ارب پتی مائیکل سٹائن ہارٹ کو فرد جرم عائد ہونے اور سزا سے تو بچا لیا ہے مگر اب ان پر زندگی بھر کے لیے قانونی آرٹ مارکیٹ سے خریدنے پر پابندی ہے۔
لوٹائے جانے والی اشیا میں یونانی دور کا پینے کا برتن بھی ہے جو ہرن کی شکل کا ہے۔ یہ چار سو سال قبل مسیح پرانا ہے اور اس کی قمیت 32 لاکھ ڈالر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک قدیم یونانی تابوت بھی ہے جو 12 سو سے 14 سو سال قبل مسیح پرانا ہے اور 10 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ قیمتی ہے اور نمرود، عراق سے سمگل ہونے والا سونے کا بنا برتن جس کی موجودہ قیمت دو لاکھ ڈالر ہے۔
ایک سال کی تحقیقات کے بعد اٹارنی جنرل کے دفتر نے نوادرات کی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا مائیکل سٹائن ہارٹ نے دہائیوں تک چوری شدہ نوادارت اور فن پارے جمع کیے۔ نہ انہیں اپنے اقدامات کی غیرقانونی ہونے کی پروا تھی نہ ان کی خریدی اور بیچی ہوئی اشیا کی اور نہ اس ثقافتی نقصان کی جو انہوں نے دنیا بھر میں پہنچایا۔
فوربز کے اندازے کے مطابق نیو یارک سے تعلق رکھنے والے ارب پتی کی دولت 1.2 ارب ڈالر ہے۔ ڈسٹرکٹ اٹارنی نے چوری شدہ فن پاروں اور نوادرات کو ٹریک کرکے انہیں ان کے اصل مالکان کو واپس کرنے کو اپنی ترجیح بنایا ہوا ہے۔
وہ اب تک نیلام گھروں، نجی کلیکشنز اور عجائب گھروں سے ایسے کئی نوادارت واپس حاصل کرچکے ہیں اور لبنان، پاکستان اور اٹلی جیسے ان کے اصل مالکان کو لوٹا چکے ہیں۔
سٹائن ہارٹ نیو یارک یونیورسٹی اور میٹروپولیٹن میوزیم جیسے اداروں کو فنڈ عطیہ کرتے آئے ہیں۔ میوزیم نے ان کے نام پر ایک گیلری بھی منسوب کی ہے۔ ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کے مطابق ان کی واپس کی گئی اشیا کی قیمت سات کروڑ ڈالر تک ہے۔