کراچی: اورنگی ٹاو¿ن پونے پانچ نمبر میں مشکوک پولیس مقابلے کے دوران 14 سالہ طالب علم کی ہلاکت کے بعد اہل خانہ کے شدید احتجاج کے باعث ایس ایچ او اورنگی کو معطل کرتے ہوئے فائرنگ کرنے والے اہلکار کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ موٹرسائیکل سوار دو مبینہ ملزمان کو رکنے کا اشارہ کیا لیکن وہ نہ رکے جس کے باعث مبینہ پولیس مقابلہ ہوا جس میں ایک ملزم مارا گیا اور ایک فرار ہوگیا تاہم پولیس کا ابتدائی بیان خود ڈی آئی جی ویسٹ نے رد کردیا۔
ڈی آئی جی ناصر آفتاب نے بتایا کہ مشکوک مقابلہ ناکے پر نہیں بلکہ اس سے فاصلے پر ہوا اور کرنے والا پولیس اہلکار بھی سادہ لباس میں ملبوس تھا، مشکوک مقابلے کے بعد فائرنگ کرنے والے اہلکار توحید کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ ایس ایچ او اورنگی کو معطل کردیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشکوک پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے طالب علم کے لواحقین نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے جعلی مقابلے میں ارسلان کو قتل کیا اور اس کے پاس کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا۔
ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق ایس ایس پی سینٹرل، ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل اور ایس پی گلبرگ پر مشتمل ایک تین رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے جو 24 گھنٹوں میں واقعے کی رپورٹ دے گی جس پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔