اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے مریم نواز نے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا آر یا پار کی باتیں کرنے والوں کے مقدر میں جیل ہے تخت نہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا اپوزیشن اگلے تین سال تک اپنے سیاسی نصیب پر کچھ دیر صبر کرے جبکہ پی ڈی ایم 2018 کے عوامی فیصلے کی نفی نہیں کر سکتی۔ یہ اقتدار سے محروم متاثرین کا اجتماع ہے اور غیر منتخب لوگوں کا منتخب نمائندوں پر استعفیٰ کے لئے دباو ڈالنا جمہوریت نہیں ہے۔
گزشتہ روز بھی وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے کہا تھا عالمی وبا کے حوالے سے حالیہ اعدادوشمار تشویشناک ہیں اور سیاسی اجتماعات وبا کے پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ پی ڈی ایم کے پشاور اور ملتان کے جلسوں میں بھی ان شہروں میں وبا کے کیسز اور شرح اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس طرح کے اجتماعات کے انعقاد کی وجہ سے ایس او پیز کی دھجیاں اڑانے کے مترداف ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اپوزیشن رہنما خود تو گھر کے پرآسائش ماحول میں قرنطینہ ہیں جبکہ ان کے کارکنان اور عوام کو ذاتی سیاسی مفاد کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن آخر کب تک معصوم عوام کی جانوں سے یوں ہی کھیلتی رہے گی۔ وبا سے اپنوں کو کھونے والے باشعور لوگ انھیں کسی صورت میں بھی معاف نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا جلسے میں آنے والوں کو کرسیوں کی ضرورت نہیں ہوتی اگر جعلی حکومت روکے گی تو کیا ہم 13 دسمبر کو رک جائیں گے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ لاہور کا جلسہ کسی صورت میں بھی نہیں رکے گا۔ مریم نواز نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 13 دسمبر کو آر یا پار ہو گا چاہیے یہ لوگ اجازت دیں یا نہ دیں لیکن جلسہ ہر صورت میں ہو گا کیونکہ عمران خان کے جانے کے چند روز رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا لاہور میرا گھر ہے اور خود جا کر لوگوں کو جلسے کی دعوت دوں گی کیونکہ لاہور سے مجھے بہت امیدیں ہیں اور کارکنوں نے آج ہی لاہور جلسے کا آغاز کر دیا ہے جبکہ انشااللہ دوبارہ رنگ سجنے والے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ اس وقت کرسی پر ایک جعلی وزیراعظم بیٹھا ہوا ہے اور اس کو ہٹانے تک ہماری تحریک چلتی رہے گی۔ اگر انہوں نے ہمیں روکنے کی کوشش کی تو پھر دما دم مست قلندر ہو گا کیونکہ انہوں نے ملتان میں جلسہ کرنے سے روکا تھا تو لوگوں نے سڑکوں پر جلسہ کر دیا تھا۔