کسانوں کا احتجاج، سِکھ رہنما نے پاکستانی اداروں اور میڈیا سے مدد مانگ لی

04:29 PM, 7 Dec, 2020

لندن: بھارت میں مودی سرکار کا مکروہ چہرہ ساری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور شہریت کے کالے قانون سے اقلیتوں کے بنیادی حقوق چھینے کے بعد اب کسانوں کے معاشی قتل کرنے کے درپے ہو گئی۔ کسانوں کی تنظیموں کی جانب سے دہلی چلو تحریک نے مودی سرکار کی بنیادیں ہلا دیں۔ لندن میں سِکھ رہنما ڈاکٹر اَمر جیت سنگھ نے پاکستانی حکومت، اداروں اور خصوصی طور پر پاکستان میڈیا سے ہندوتوا کے خلاف مدد کی اپیل کر دی۔

بھارتی سابق کرکٹر یوگراج سنگھ نے بھی کی مودی سرکار کو دھمکی دیدی۔ کہتے ہیں دُشمنی کا جو قصہ آج جوڑ دیا ہے اسے ہم پُشتوں تک نبھائیں گے۔ خیال رہے کہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے بھارتی کسانوں کے مظاہرے کی حمایت پر انڈیا تلملا اٹھا۔ بھارتی حکومت نے کینڈین ہائی کمشنر کو طلب کر لیا۔ بھارتی کسانوں کا کہنا ہے مودی سرکار نے کسان کی زندگی اجیرن کر دی ہے اس لیے دِلی چلو تحریک جاری رہے گی۔

بھارت میں تین نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ نہ مانے جانے پر کسانوں نے 8 دسمبر کو ملک گیر ہڑتال اور احتجاج مزید تیز کرنے اعلان کر دیا ہے ۔ بھارتی حکومت اور کسانوں کے درمیان گزشتہ روز ہوئے پانچویں دور کے مذاکرات بھی بے نتیجہ رہے۔ بھارتی پولیس کی جانب سے کسانوں پر تشدد کیا گیا اور راستے میں رکاوٹیں بھی کھڑے کی گئی ہیں۔ 

بھارت میں لاکھوں کسان تین نئے فارمنگ بلز پر عمل درآمد کے لیے سراپا احتجاج ہیں جس سے زرعی تجارت کے قوانین تبدیل ہو جائیں گے ۔  کسانوں کا کہن اہے کہ پیداوار کی لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے ، خشک سالی ، ڈیزل ، بیج ، کھاد اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے سے کاشت کاری ایک نقصان کا سودا بن گئی ہے ۔

کسانوں کا مزید کہنا تھا کہ نریندر مودی سرکار کی جانب سے متعارف کروائے جانے والے زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی چلو نعرے کے ساتھ بھارتی کسان دارالحکومت کا رخ کر رہے ہیں ۔

کسان مہم کے اہم رکن کا کہنا تھا کہ آئندہ کئی روز کا راشن ساتھ لائے ہیں اور اس وقت تک احتجاج ختم نہیں کریں گے جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے ۔

مزیدخبریں