اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی ملیشیاز پر نوٹس بدنیتی پر مبنی ہے۔
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رضا کار اور عسکری ونگ میں فرق ہوتا ہے۔ رضا کار الیکشن کمیشن میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم کے طور پر حصہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رضاکاروں پر کبھی اعتراض نہیں کیا گیا، 2001ء میں ہم نے لاکھوں کے جلسے کئے۔ 2017ء کے جلسہ اور آزادی مارچ میں انصار اسلام نے سیکیورٹی دی۔ انصار الاسلام جے یو آئی کے آئین کے تحت رجسٹرڈ تنظیم ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزارت داخلہ نے ملک کی مذہبی اور سیاسی اور جماعتوں کی ملیشیاز بارے نوٹس لیتے ہوئے تمام صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کا بغور جائزہ لیں۔ وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک میں ان ملیشیاز کی موجودگی سے سیکیورٹی کے ایشوز پیدا ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام پر پابندی کیخلاف درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔ یہ پابندی وزارت داخلہ کی جانب سے عائد کی گئی تھی جس پر جے یو آئی نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جمعیت علمائے السلام کی ذیلی تنظیم انصار السلام پر پابندی کا نوٹیفیکیشن 24 اکتوبر کو جاری کیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے پابندی بہت عجیب بات ہے۔ انصار السلام پر پابندی کا نوٹیفیکیشن ہی غیر موثر ہے۔
خیال رہے کہ جمعیت علمائے السلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام قائداعظم محمد علی جناح کے دور سے کام کر رہی ہے۔ یہ بات جے یو آئی کے وکیل کی جانب سے عدالت عالیہ کو بتائی گئی تھی۔