نئی دہلی : بھارت میں مودی حکومت کے خلاف کسانوں کا احتجاج مسلسل گیارویں روز میں داخل ہوگیا ۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں تین نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ نہ مانے جانے پر کسانوں نے 8 دسمبر کو ملک گیر ہڑتال اور احتجاج مزید تیز کرنے اعلان کردیا ہے ۔
بھارتی حکومت اور کسانوں کے درمیان گزشتہ روز ہوئے پانچویں دور کے مذاکرات بھی بے نتیجہ رہے ، بھارتی پولیس کی جانب سے کسانوں پر تشدد کیا گیا اور راستے میں رکاوٹیں بھی کھڑے کی گئی ہیں ۔
بھارت میں لاکھوں کسان تین نئے فارمنگ بلز پر عمل درآمد کے لیے سراپا احتجاج ہیں ، جس سے زرعی تجارت کے قوانین تبدیل ہوجائیں گے ۔
کسانوں کا کہناہے کہ پیداوار کی لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے ، خشک سالی ، ڈیزل ، بیج ، کھاد اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے سے کاشت کاری ایک نقصان کا سودا بن گئی ہے ۔
کسانوں کا مزید کہناتھاکہ نریندر مودی سرکار کی جانب سے متعارف کروائے جانے والے زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی چلو نعرے کے ساتھ بھارتی کسان دارالحکومت کا رخ کررہے ہیں ۔
کسان مہم کے اہم رکن کا کہناتھاکہ آئندہ کئی روز کا راشن ساتھ لائے ہیں اور اس وقت تک احتجاج ختم نہیں کریں جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے ۔
مودی سرکار کی کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف لندن میں بھی ہزاروں سکھوں نے بھارتی ہائی کمشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
اس موقع پر ہزاروں سکھوں نے موٹرسائیکلوں اور کاروں پر لندن پہنچ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ۔
جس کی وجہ سے لندن ٹریفک کا نظام بھی درہم برہم ہوا ، جبکہ احتجاج کرنیوالوں نے وسطی لندن کا نظام زندگی بھی مفلوج کردیا ، شرکا کا کہناتھا کہ کسان دشمن قانون کو ہر صورت ختم کیا جائے ۔