پشاور: خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کے خاتمے سے اموات کے معاملے کی ابتدائی انکوائری رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔ یہ کمیٹی ڈاکٹر ندیم خاور کی قیادت میں قائم کی گئی تھی۔
رپورٹ میں ہسپتال ڈائریکٹر طاہر ندیم سمیت 7 افراد کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے فوری معطل کر دیا گیا ہے۔ معطل افسران میں فلیسٹی مینجر طاہر شہزاد، مینجر سپلائی علی وقاص اور بائیو میڈیکل انجینئر بلال بابک شامل ہیں۔
اس کے علاوہ آکسیجن پلانٹ کے اسسٹنٹ نعمت اور آکسیجن پلانٹ کی ڈیوٹی پر معمور ملازمین وحید اور شہزاد اکبر بھی معطل ہونے والوں میں شامل ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہسپتال میں ایک ہزار کیوبک آکسیجن کا پلانٹ ہے لیکن کوئی بیک اپ نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کے متبادل کے طور پر پرائمری اور سیکنڈری بندوبست ضروری ہے۔ آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی کے ساتھ معاہدہ ختم ہو چکا ہے جبکہ نئے معاہدے سے متعلق کوئی دستاویزات نہیں ہیں۔ سپلائی منیجر کے مطابق کمپنی کے ساتھ ٹیلی فون پر معاہدے میں 30 جون 2020ء تک توسیع ہوئی تھی۔
ابتدائی انکوائری رپورٹ کے مطابق واقعے کے وقت ہسپتال میں 90 مریض ائیسولیشن وارڈ میں زیر علاج تھے۔ ادھر خیبر ٹیچنگ ہسپتال واقعہ کی انکوائری رپورٹ پر وزیر اعلیٰ محمود خان نے اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں واقعہ سے متعلق اہم فیصلے ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں انتظامیہ کی جانب سے انتہائی غفلت کے باعث بچے سمیت 6 مریض آکسیجن کی کمی کے باعث دم وڑ گئے تھے۔ حکام نے واقعے کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے انکوائری شروع کر دی تھی۔
ہسپتال میں مریض تڑپتے رہے لیکن ان کی جان بچانے کیلئے آکسیجن فراہم نہیں کی گئی۔ اس موقع پر مریضوں کے لواحقین مارے مارے پھرتے رہے لیکن انتظامیہ کی جانب سے انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا گیا۔