اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پائلٹس اور ائیرلائن عملے کی جعلی ڈگریوں کے کیس کی سماعت ہوئی اور سماعت کے دوران پی آئی اے نے جعلی ڈگریوں کی تفصیلات پیش کیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی آئی اے میں 498 پائلٹس ہیں، 12 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی نکلیں ہیں۔ جعلی ڈگری ہولڈرزکے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی جا رہی ہے اور 1864 کریو ممبران میں سے 73 کی ڈگری جعلی نکلیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا پی آئی اے اور سول ایوی ایشن نے جعلی ڈگریوں کی تصدیق سے متعلق کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے۔ ایک سال پہلے عدالت نے نوٹس لیا تھا اور جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ 146 کریو ممبران کی ڈگریاں تصدیق کے مرحلے میں ہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈگری جعلی ہے تو انکوائری کس بات کی ہے۔
اس موقع پر سول ایوی ایشن حکام کا کہنا تھا کہ پائلٹس کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے اور جعلی ڈگری والے پائلٹس کے لائسنس معطل کر دیئے ہیں جب کہ پی آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ جن کے خلاف کارروائی کریں وہ حکم امنتاعی لے لیتے ہیں۔ اب حکم امتناعی کے حوالے سے جائزہ لیں گے۔
عدالت عظمیٰ نے پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کے سربراہان اور جعلی ڈگری ہولڈرز کا تمام ریکارڈ بھی ماتحت عدالتوں سے طلب کر لیا جب کہ ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیوں کے سربراہان بھی طلب کر لیے گئے ہیں۔