اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے ساتھ ٹوئٹر پر جنگ نہیں کر رہا بلکہ انہیں تاریخ کے بارے میں درست حقائق سے آگاہ کرنا ضروری ہے کیونکہ پاکستان بہت سالوں تک اپنے ملک میں امریکا کی جنگ لڑتا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے امریکا کی جنگ کو پاکستان میں لا کر بہت نقصان اٹھایا ہے اور اب پاکستان کی حکومت وہی کرے گی جو پاکستان کے مفاد میں ہو گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب میں حکومت میں آیا تو مجھے سیکیورٹی کے حوالے سے تفصیلی بریفننگ دی گئی اور ہماری سیکیورٹی فورسز کے مطابق انہوں نے امریکا سے بارہا پوچھا کہ اگر ان کو پاکستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا علم ہے تو وہ ہمیں بتائیں لیکن امریکا نے ہمیشہ پاکستان پر دہشتگردوں کو محفوظ مقامات فراہم کرنے کا الزام ہی لگایا اور کبھی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
عمران خان نے اپنے انٹرویو میں مزید بتایا کہ امریکی صدر کے خط کا جواب دیتے ہوئے میں نے انہیں کہا ہے کہ پُرامن افغانستان پاکستان کے حق میں ہے اور افغانستان کے اندر امن قائم کرنے کیلئے پاکستان ہر ممکن کوشش کرے گا۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیئے کہ افغانستان کا تقریباً 40 فیصد حصہ حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نائن الیوان کے بعد امریکا کی جنگ میں شامل نہ ہوتا تو یہ ملک تباہی سے بچ سکتا تھا کیونکہ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کی وجہ سے ہماری معیشت کو 150 ملین ڈاکرز کا نقصان پہنچا اور پاکستان نے 80 ہزار سے زائد جانیں گنوائیں۔