اسلام آباد: اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت میں گیارہ دسمبر تک کی توسیع کر دی جبکہ سماعت کے دوران عمران خان نے عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کر دیا۔
اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن پر حملے سیمت سینئر سپرانٹینڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کے الزام میں جاری مقدمے کی سماعت کے دوران عمران خان کی جانب سے عدالت میں ایڈووکیٹ بابر اعوان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کو چیلنج کیا۔
سماعت کے دوران بابر اعوان نے فیض آباد دھرنے میں مقدمات ختم کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا جمہوری حقوق کیلئے جدوجہد کرنا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔ جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ دھرنے والوں کیخلاف مقدمات ختم نہیں ہوئے ملزم ابھی تک ضمانتیں کروا رہے ہیں۔
بابراعوان نے حکومت اور تحریک لبیک کے معاہدے کی شقیں پڑھ کر عدالت کو سنائیں اور کہا کہ قانون ہر شہری کیساتھ یکساں سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔ عدالت میں سرکاری استغاثہ نے دلائل یتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے کارکنوں کو حکم دیا تھا کہ آئی جی کو مارو اور وزیراعظم ہاﺅس پر قبضہ کر لو۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کیخلاف اپنے کارکنوں کو اکسانے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں اور ان کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ دس کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت کو 11 دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں