اسلام آباد:اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر پر واضح پالیسی دینی چاہیے،مسئلہ کشمیر پر جنگ نہیں چاہتے،حکومت بھارتی دہشت گردی،ظلم اور بربریت کا شکار کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے میں ناکام ہوئی ہے،ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں جس طرح کا سلوک بھارت نے پاکستانی وفد سے کیا اس پر پاکستان کو رد عمل دینا چاہیے تھا،پیپلز پارٹی کے مطالبات سیاسی یا ذاتی نہیں پانامہ سمیت تمام مسائل کا حل پارلیمنٹ کے ذریعہ چاہتے ہیں، اگر ملک کا وزیرخارجہ ہوتا تو ہمیں منہ کی کھانی نہیں پڑتی۔ پیپلز پارٹی کے چارمطالبات بہت سادہ ہیں جن کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں۔ خورشید شاہ نے بدھ کوکشمیر جرنلسٹس فورم کے زیر اہتمام مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف دستخطی مہم کا افتتاح کیا۔ تقریب سے کشمیر جرنلسٹس فورم کے صدر عابد خورشید، جنرل سیکرٹری زاہد عباسی نے بھی خطاب کیاپارلیمینٹ ہاوس کے باہرکشمیر جرنلسٹس فورم کی دستخطی مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوے خورشید شاہ نے کہا کہ ہم بھارت سے جنگ نہیں چاہتے لیکن مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ پیپلزپارٹی نے ہر فورم پر کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھائی ہے۔ حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر پر واضح پالیسی اپنانی چاہیے اور ملک کا مستقل وزیر خارجہ ہونا چاہیئے۔ منتخب وزیر خارجہ کی اپنی زبان اور طاقت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف موقف اختیار کیا اور اس کے خلاف کمیٹی بھی بنائی، ہم کبھی پارلیمنٹ سے باہر گئے ہی نہیں۔ آئین کے ذریعے کورٹ کو طاقت دی گئی، جس پارلیمنٹ نے آئین اور قانون دیا ہے وہ بہت کچھ کرسکتی ہے۔اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ جو سیاسی آدمی ہوتا ہے وہ عوام میں سے آتا ہے اور اس میں ایک ہمت ہوتی ہے۔ سیاست دان کے اوپر عوام کی طاقت ہوتی ہے، تاہم ہم نے تمام مطالبات کسی سیاسی مفاد کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کے فائدے کیلئے ہیں۔ خورشید شاہ کاکہنا تھا کہ وزیراعظم اور حکومت کو کافی مرتبہ کہنے کے باوجود وہ سفارتی چینل کو استعمال نہیں کررہی اور نہ ہی پاکستان کے دوست ممالک سے کہا جارہا ہے کہ وہ دہشت گردی اور بربریت کا شکار کشمیروں کے حق میں آواز اٹھائیں۔حکومت اس چیلنج میں اب تک ناکام گئی ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی جس طریقہ سے دیکھنی پڑ رہی ہے وہ افسوسناک ہے.
ان کاکہنا تھا کہ حال ہی میں بھارت میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی مشیر خارجہ نے کی اور جس طریقہ سے بد قسمتی سے بھارت نے پاکستانی مندوبین کے ساتھ سلوک کیا یا ان کی جو تقاریر تھیں اس پر پاکستان کو بھی رد عمل دینا چاہیے تھا جو نہیں کیا گیا خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اگر ہمارا وزیر خارجہ ہوتا تو بھارت میں پاکستان کی سبکی نہ ہوتی ان کاکہنا تھا کہ پی پی کے مطالبات تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کیوں ہو رہی ہے وزیر خارجہ نہ ہونے کے باعث عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر متاثر ہو رہا ہے پاکستان کی بد لتی پالیسی نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا ان کا کہنا تھا کہ پانامہ سمیت تمام مسائل پارلیمنٹ کے ذریعہ حل کرنا چاہتے پانامہ لیکس میں ہم نے اپنی داڑھی کسی اور کے ہاتھ میں تھما دی ہے۔