لاہور ( ویب ڈیسک): فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے غزہ میں اپنے اعلیٰ عہدیدار یحییٰ سنوار کو اپنے نئےسربراہ کے طور پر نامزد کیا ہے۔
حماس نے اپنے غزہ کے رہنما یحییٰ سنوار کو سابق سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کا جانشین نامزد کیا ہے، جنہیں31 جولائی کو ایران میں ایک مبینہ اسرائیلی حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔
تاہم اسرائیل نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن اس نے کہا ہے کہ اس نے بیروت میں مارے جانے والے حماس کے نائب رہنما صالح العروری اور تحریک کے فوجی کمانڈر محمد دیف سمیت دیگر سینئر رہنماوں کو ہلاک کیا۔
حماس نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ”اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے کمانڈر یحییٰ سنوار کو تحریک کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے طور پر منتخب کرنے کا اعلان کیا ہے، جو شہید کمانڈر اسماعیل ھنیہ رحمہ اللہ کے بعد ان کی جگہ لے گا۔“
مبینہ طور پر یحیٰ سنوار 7 اکتوبر کو اسرائیل میں ہونے والے حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے، غیر ملکی میڈیا کے مابق اس نئے رہنما کو اسرائیل ایک ’مجرم‘ کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ کئی دہائیوں میں اسرائیل پر سب سے زیادہ تباہ کن حملے کے معمار سنوار جنگ کے آغاز سے ہی غزہ میں چھپے ہوئے ہیں اور انہیں قتل کرنے کی اسرائیلی کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔
سنوار نے اپنی آدھی بالغ زندگی اسرائیلی جیلوں میں گزاری، ہنیہ کے قتل کے بعد زندہ رہ جانے والا حماس کا سب سے طاقتور رہنما تھا، جس نے ایران کی جانب سے سخت جوابی کارروائی کے عزم کے بعد خطے کو ایک وسیع علاقائی تنازعے کے دہانے پر چھوڑ دیا ہے۔
اسرائیل کے چیف فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے سنوار کو 7 اکتوبر کے حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ اسرائیل ان کا تعاقب جاری رکھے گا۔