اسلام آباد: وائٹ ہاؤس نےآصف مرچنٹ کی ٹرمپ پرحملےمیں ملوث ہونےکی تردید کردی۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ آصف مرچنٹ کاٹرمپ پرقاتلانہ حملےسےکوئی بھی تعلق نہیں.
واضح رہے کہ امریکی سیاستدان یا سرکاری افسران کے قتل کی ممکنہ سازش کے الزام میں امریکا نے پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کو گرفتار کرلیا۔امریکی سیاستدان یا سرکاری افسران کے قتل کی ممکنہ سازش کے الزام میں امریکا میں گرفتار پاکستانی شہری آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائدبھی کردی گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق آصف مرچنٹ مبینہ طور پر ایرانی حکومت سے بھی رابطے میں تھا۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق آصف مرچنٹ پر الزام ہے کہ وہ ایک ہٹ مین کے ساتھ امریکی حکام کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔آصف مرچنٹ کو 12 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا جب وہ امریکا چھوڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق آصف مرچنٹ کچھ عرصے ایران میں رہا تاہم وہ پاکستان سے ایران آیا تھا تاکہ کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کرے تاہم جس شخص سے اس نے رابطہ کیا وہ ایف بی آئی کا خفیہ مخبر تھا۔
چھیالیس برس کے آصف مرچنٹ پر کرائے کے قاتلوں کے ذریعے قتل کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ نیویارک کے بروکلین فیڈرل کورٹ میں پیش دستاویز میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نہیں تاہم امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مرچنٹ کے اہداف میں سے ایک ڈونلڈ ٹرمپ بھی تھے۔
تاہم اب وائٹ ہاؤس کی ترجمان ےآصف مرچنٹ کی ٹرمپ پرحملےمیں ملوث ہونےکی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف مرچنٹ کاٹرمپ پرقاتلانہ حملےسےکوئی بھی تعلق نہیں.
امریکا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر سیاستدانوں کے قتل کی ممکنہ سازش کے الزام میں پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کی گرفتاری پر پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے آصف مرچنٹ کی گرفتاری پر کہا کہ ہم نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ باضابطہ ردعمل دینے سے پہلے آصف مرچنٹ کے ماضی سے متعلق معلومات کی توثیق چاہتے ہیں۔