اسلام آباد :وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کاکہنا ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی کاکہنا تھا کہ جیل میں ایک ہی کلاس ہونی چاہئے۔انہوں نے نجی ٹی وی پر بات کرتے ہوئے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کاکہنا تھا کہ جیل میں ایک ہی کلاس ہونی چاہئے ۔رانا ثنا اللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھے جیل میں گھر کا کھانا بھی نہیں دینا چاہئے۔بی کلاس چاہئے تو اٹک میں بھی دی جاسکتی ہےاور اڈیالہ میں بھی ۔
انہوں نے مزید کہاکہ جیلوں میں اوپن واش رومز ہی ہوتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی درخواست دیں کہ مجھے عام قیدیوں کے ساتھ نہ رکھاجائے۔ہم بھی اسی طرح جیل میں رہے جس طرح چیئرمین پی ٹی آئی ہیں۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ میں یقین دلاتا ہوں کہ میں نے کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔اگر حلقہ بندیاں ہوگئیں تو فروری کے آخر یا مارچ کےپہلے ہفتے میں الیکشن ہوں گے۔میرا خیال ہےکہ آئینی تقاضا ہےکہ حلقہ بندیاں ہوں۔
میرا خیال ہے کہ صبح عدالت سے حکم ہوجائے گااور ان کو سہولت مل جائے گی۔اگر چیئرمین پی ٹی آئی عام قیدیوں کی طرح رہنا چاہئیں تویہ بھی تجربہ کریں۔ ان کو دفاع میں شہادتیں پیش کرنے کا موقع کئی بار ملا۔ ان کو تیرہ دفع موقع ملا مگر یہ صرف تاخیر چاہتے تھے۔تین سال کی ان کی سزا ہے عمر قید یا سزائے موت نہیں ہے۔ یہ تاثر درست نہیں کہ جج صاحب نے جلدی کی۔
انہوں نے مزید کہاکہ بلدیاتی الیکشن سے جنرل الیکشن کے نتائج اخذ نہیں کرسکتے۔ایک شخص نے سیاست میں بے عزتی کا کلچر متعارف کرایا۔میں نے سیاسی طور پر کہا تھا کہ یہ سیاست کرے گا یا پھر ہم سیاست کریں گے۔ ایک شخص نے ملک میں سیاست کوگندا کیا، نفرت لے کر آیا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے ملک کی سیاست کو پوائنٹ آف نوریٹرن پرپہنچایا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو کسی پر اعتبار نہیں ، اس شخص نے سیاست کیا کرنی۔عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل درآمد کیاجائے گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی یہ نہ سمجھیں کہ جیل سے ہمیں پیغام بھیج کر خوفزدہ کرلیں گے۔ الیکشن 90 سے120 تک جانے میں آئینی دلیل موجود ہے۔نگران وزیر اعظم کے حوالے سے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔