کوئٹہ : کوئٹہ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اور پولیس حکام کے خلاف مقدمہ درج کرنے کےلئے اپوزیشن کی درخواست منظور کرلی ہے ۔
بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف کے اراکین پر مبینہ طور پرتشدد اور بکتر بند گاڑی چڑھانے پر اپوزیشن کی درخواست پر پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا تھا جس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے عدالت سے رجوع کیا تھا ۔
صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی طرف سے دی گئی درخواست کے مطابق 18 جون کو بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے موقع پر اپوزیشن کو بکتر بند گاڑی سے زخمی کیا گیا۔
اپوزیشن کی درخواست پر فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج کوئٹہ1 افضل کاکڑ نے سنایا۔ عدالت نے ایس ایچ او بجلی روڈ کو مقدمہ سی آر پی سی کے دفعہ 22 اے کے تحت درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
اندراج مقدمہ کی درخواست اپوزیشن اراکین عبدالواحد صدیقی، ثناء بلوچ اور اختر حسین لانگو نے دائر کی تھی۔اپوزیشن ارکان کی جانب سے صوبائی بجٹ میں نظر انداز کرنے کے خلاف 18 جون کو بجٹ اجلاس کے موقع پر احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔
اپوزیشن نے وزیراعلیٰ اور حکومتی ارکان کو اسمبلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے دروازوں کو تالے لگا دیے تھے۔ پولیس نے اسمبلی کے دروازے کو کھولنے کے لیے بکتربند گاڑی چڑھا دی تھی۔
اپوزیشن ارکان نے عدالت میں دائر دراخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے وزیراعلیٰ جام کمال اور ایس ایس پی احمد محی الدین کے کہنے پر اپوزیشن ارکان کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان پر بکتر بند گاڑی چڑھائی۔
اپوزیشن ارکان کے مطابق پولیس نے درخواست کے باوجود وزیراعلیٰ اور ایس ایس پی کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا تھا اس لیے وزیراعلیٰ اور ایس ایس پی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج کوئٹہ نے اپوزیشن کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان اور سابق ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔