راولپنڈی : لکشمی پور مشرقی پاکستان میں دشمنوں کو ناکوں چنے چبوانے والے میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کا 63 واں یوم شہادت آج منایا جارہا ہے۔
میجر طفیل محمد نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے, میجرطفیل محمدشہید کا شمار قوم کے ان جانباز سپوتوں میں ہوتا ہے جنہوں نے وطن کی آن شان اور حفاظت کے لیے جان کا نذرانہ پیش کیا، میجر طفیل محمد شہید 22 جولائی1914 میں مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے 1943ء میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور 1947ء میں جب وہ میجر کے عہدے تک پہنچے تو اپنے پورے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے اور یہاں فوج میں خدمات انجام دینے لگے۔
میجر طفیل شہید جہاں ایک ذمے دار آفیسر تھے، وہیں ایک ذہین اور تجربہ کار انسٹرکٹر کی حیثیت سے بھی جانے جاتے تھے، میجر طفیل محمد کو کمپنی کمانڈر بنا کر مشرقی پاکستان رائفلز میں تعینات کیا گیا۔
7 اگست 1958ء کو لکشمی پور میں بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے بحیثیت کمانڈر میجر طفیل نے اپنے ونگ کے ساتھ دشمن کی چوکی کے عقب میں پہنچ کر فقط 15 گز کے فاصلے سے حملہ آور ہوئے، دشمن نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے مشین گن سے فائرنگ شروع کردی۔
میجر طفیل چونکہ اپنی پلاٹون کی پہلی صف میں تھے اس لیے وہ گولیوں کی پہلی ہی بوچھاڑ سے زخمی ہوگئے تاہم وہ زخمی ہونے کے باوجود آگے بڑھتے رہے اور انہوں نے ایک دستی بم پھینک کر دشمن کی مشین گن کو ناکارہ بنایا۔
میجر طفیل محمد نے لکشمی پور مشرقی پاکستان میں جرأت و بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے بھارتی چوکیوں کا صفایا کیا اور گھمسان جنگ کے بعد ملک کی حفاظت کرتے ہوئے جان دے کرشہادت کا درجہ حاصل کیا۔ان کے آخری الفاظ تھے ‘‘میں نے اپنا فرض پورا کردیا،دشمن بھاگ گیا ہے’’