اسلام آباد: آڈیٹر جنرل نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں مالی بے ضابطگیوں کا پول کھول دیا ہے اور 4 ججز کی جانب سے بھی براہ راست 6 لاکھ روپے سے زائد رقم وصول کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بی آئی ایس پی انتظامیہ صدقہ خور سرکاری ملازمین کے سامنے بے بس ہو گئی اور مستحقین کے پیسے کھانے والے ملازمین سے تاحال ریکوری نہ کر سکی، انتظامیہ نے صرف اپنے افسران سے 9 لاکھ روپے کی ریکوری کی جبکہ آڈیٹر جنرل نے بی آئی ایس پی کو سرکای ملازمین سے ہڑپ کی گئی رقم جلد ریکور کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔
آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 20-2019ءمیں غیر مشروط کیش ٹرانسفر پروگرام کے تحت گریڈ 1 سے گریڈ 20 کے 55 ہز ار 383 سرکا ری ملازمین، پنشنرز اور ان کی فیملیاں باقاعدگی سے رقوم لیتی رہیں، ان سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے 6 ارب 80 کروڑ روپے کی رقم وصول کی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ چار ججزنے براہ راست خود مجموعی طور پر 6 لاکھ، 90 ہز ار روپے بی آئی ایس پی سے وصول کئے جبکہ گریڈ 20 کے8 افسران نے اپنے اور فیملی کے نام پر 8 لاکھ 31 ہز ار، گریڈ 19 کے 61 افسران نے74 لاکھ، گریڈ 18 کے 83 افسران نے 1 کروڑ سے زائد رقوم وصول کی۔ سب سے زیادہ سندھ کے 56 ہز ار ملازمین نے بی آئی ایس پی کی رقوم پر ہاتھ صاف کئے اور 6 ارب 74کروڑ روپے وصول کئے۔