اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جب کوئی فیصلہ منظور نہیں ہوتا تو بھارت کا سفیر یہاں کیا کر رہا ہے۔ بھارتی سفیر ایک اچھے انسان ہیں لیکن وہ یہاں ایک فاشسٹ حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ جب یہاں سفارت کاری ہونی نہیں ہے تو ایک دوسرے کے سفیر پر صرف خرچ کر رہے ہیں اور ہمیں بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جا رہا ہے لڑنا نہیں، ہم لڑنے کے خواہش مند نہیں لیکن ایوان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کشمیر کو فلسطین نہیں بننے دینا چاہیے۔ ہم یہ نہیں برداشت کر سکتے اور ہم بے عزتی کے ساتھ زندہ نہیں رہ سکتے جبکہ لڑنا پڑا تو لڑیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داری پوری کرے اور اگر یہ جنگ ہوئی تو دنیا کے تمام دارالحکومت اس جنگ کی شدت کو محسوس کریں گے کیونکہ جنگیں ہار جیت کے لیے نہیں بلکہ وقار اور عزت کے لیے لڑی جاتی ہیں۔ معیشت دیکھ کر فیصلے نہیں کرتے اگر لڑائی مسلط کی جاتی ہے تو پھر کشمیر کے لیے پہلے بھی تین جنگیں لڑی۔ ہمیں امن اور جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے اور اس ایوان سے کوئی کمزور پیغام بھارت اور دنیا کو نہیں جانا چاہیے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اس ایوان سے یہ پیغام جانا چاہیے کہ ہم پاکستانی پہلے بھی کشمیر کے لیے کٹ مرے تھے اور آج بھی ان کے ساتھ ہیں اور ہم اپنی عزت کے لیے کٹ مریں گے۔