بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نےکسی بھی قسم کے حالات میں سعودی عرب کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کا کوئی محاصرہ نہیں کیا گیا بلکہ اس کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔
انھوں نے بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ قطر کی طرف سے اس سال حج کو سیاسی بنانے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔انھوں نے کہا کہ ” محاصرے کی اصطلاح کے استعمال کے سنگین بین الاقوامی مضمرات ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ قطر کے خلاف کیے گئے اقدامات سادہ الفاظ میں بائیکاٹ ہیں اور اس کا مقصد ہماری اقوام کی سلامتی اور خود مختاری کا تحفظ کرنا تھا“۔
خالد آل خلیفہ نے کہا کہ ” ہم قطر کے ساتھ تیرہ مطالبات پر کوئی مذاکرات نہیں کریں گے بلکہ ہم صرف اس موضوع پر گفتگو کریں گے کہ ان پر کیسے عمل درآمد کیا جاسکتا ہے“۔
یاد رہے کہ چار خلیجی عرب ممالک سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، بحرین اور مصر نے گذشتہ دو ماہ سے قطر کے ساتھ سیاسی ، سفارتی اور تجارتی تعلقات او ر زمینی وفضائی رابطے منقطع کر رکھے ہیں۔ ان ممالک نے قطر پر دہشت گردی کی مالی اور سیاسی حمایت اور خلیجی ممالک کے مفادات کی قیمت پر ایران کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے الزامات بھی لگا رکھے ہیں۔
اس کے علاوہ ان چار ممالک نے بائیکاٹ کے خاتمے کے لیے قطر کو تیرہ مطالبات پر مشتمل ایک فہرست پیش کی جس میں یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے روابط منقطع کر لے، اپنے ہاں ترکی کے ایک فوجی اڈے کے قیام کا عمل روک دے اور الجزیرہ ٹیلی ویڑن چینل کو بند کردے۔