تہران :ایران کے صدر حسن روحانی کے دوبارہ عہدہ سنبھالنے کی تقریب میں یورپی یونین کی اعلی عہدیدار فریڈریکا موگرینی بھی شامل تھیں جہاں انھیں اراکین پارلیمان کی جانب سے 'عجیب' سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔میڈیا میں سامنے آنے والی تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کے مرد اراکان پارلیمان نے فریڈریکا موگرینی کے ساتھ سیلفی لینے کے لیے انھیں گھیر رکھا ہے۔
سوشل میڈیا میں اراکین پارلیمان کے اس برتاو پر سخت تنقید ہو رہی ہے۔ کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان کے برتاو کو 'اشتعال انگیز' قرار دیتے ہوئے ان کی تنقید کی۔خبر رساں ایجنسی فارس نے ایک تصویر پوسٹ کی ہے اور سوشل میڈیا پر لوگوں نے اسے شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ موگرینی اس سے قطعی متاثر نظر نہیں آ رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر دوسرے رہنما سیلفی لینے کے اس واقعے کو پارلیمانی 'توہین' کے طور پر اس کی شکایت کرتے ہیں تو ایک کمیٹی اس واقعہ کی تحقیقات کر سکتی ہے۔سلیمی کے مطابق ’ارکان پارلیمنٹ کا رویہ مغربی ملک کی ایک اعلیٰ افسر کی چاپلوسی جیسا ہے۔
سابق صدر محمد خاتمی کے ایک مشیر صادق خرازی نے یہ تجویز دی ہے کہ تمام ایم پی کو آفاقی اخلاقی قدروں اور لوگوں سے ملنے جلنے کی تربیت دی جانی چاہیے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔