سندھ ہائیکورٹ کا ارسا سرٹیفکیٹ پر سٹے آرڈر، متنازع نہروں کی تعمیر روک دی

سندھ ہائیکورٹ کا ارسا سرٹیفکیٹ پر سٹے آرڈر، متنازع نہروں کی تعمیر روک دی

کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے ارسا کے جاری کردہ پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف حکم امتناع جاری کر دیا ہے اور وفاقی حکومت کو 18 اپریل تک تفصیلی جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے اس سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر متنازع نہروں کی تعمیر کو روک دیا ہے۔

سماعت کے دوران، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ارسا کی تشکیل غیر قانونی ہے کیونکہ سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی نہیں کی گئی، جس کے باعث ارسا کے فیصلے بھی غیر قانونی ہیں۔ انہوں نے چولستان اور تھل کینال کے لیے ارسا کی طرف سے پانی کی فراہمی کے سرٹیفکیٹ کو چیلنج کیا۔

سندھ حکومت کو خدشہ ہے کہ مجوزہ نہروں کی تعمیر سے صوبے کے پانی کے حصے میں کمی ہو گی، اور اس نے اس منصوبے کی تکمیل کو پانی کی دستیابی بڑھانے سے مشروط کیا ہے۔ 'سرسبز پاکستان' منصوبے کے تحت یہ کینالز چولستان اور تھل کے صحرائی علاقے کو قابل کاشت بنانے کے لیے تعمیر کی جا رہی ہیں۔