اسلام آباد: سینئر تجزیہ کار اعزاز سید نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی منظر نامہ تبدیل نہیں ہوتا اور تاریخ اپنے آپ کو بار بار دہراتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور عمران خان کی بہت سی چیزیں مطابقت رکھتی ہیں مثال کے طور پر ان کی مقبولیت وغیرہ بلکہ عمران خان ان سے دو قدم آگے ہیں اس لیے کہ ان کے پاس مذہبی طبقے کی اور کسی زمانے میں اسٹبلشمنٹ کی بھی سپورٹ رہی ہے۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے کہا کہ میری ذمہ دار لوگوں سے بات ہوئی ہے عمران خان رہا ہوجائیں گے بہت سی جگہوں پر اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ عمران خان کو رہا کیا جائے یا نہ کیا جائے ۔ عمران خان کو گرفتار کرنے کا بنیادی مقصد کیسز تو تھے ہی اس کے علاوہ یہ تھا کہ الیکشن 2024 گزر جائے اور وہ گزر گیا ہے دوسری وجہ وہ اداروں پر تنقید کررہے تھے اس چیز کو بھی کنٹرول کرنا تھا وہ اس خاص ماحول سے نکل کر وہ چیزیں بھی کنٹرول کر لی گئی ہیں۔
اعزاز سید کا کہنا تھا کہ اپریل یا مئی میں وہ رہاہوجائیں گے ۔ لیکن میں سمجھتا ہوں اگر عمران خان نے اگر حد عبور کی تو تاریخ کے تناظر میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ تاریخ پھر دہرائی جائے گی اللہ سب کو محفوظ رکھے بالخصوص عمران خان کو عمران خان رہا ہوجائیں گے لیکن آگے اچھی چیزیں نظر نہیں آرہی ہیں۔