ٹوکیو: جاپان کی وزارت صحت کے حکام نئے کورونا وائرس کے باعث تشویش میں مبتلا ہیں جن کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے وباءکی چوتھی لہر کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ ٹوکیو اولمپکس میں صرف 109 دن باقی رہ گئے ہیں۔
برطانیہ سے شروع ہونے والا نیا کورونا وائرس ناصرف زیادہ خطرناک ہے بلکہ یہ ویکسین کیخلاف مزاحمت کی قوت بھی پیدا کر سکتا ہے جو جاپان میں ابھی بڑے پیمانے پر دستیاب بھی نہیں ہے۔ اوساکا میں صورتحال بہت خراب ہے جہاں گزشتہ ہفتے ریکارڈ مثبت کیسز سامنے آئے جس کے باعث ضلعی حکومت نے جزوی لاک ڈاؤن بھی لگا دیا ہے۔
کورونا وائرس کا ’نیا ورژن‘ برطانیہ میں سب سے پہلے سامنے آیا جو اب اوساکا میں بھی پہنچ چکا ہے جو ناصرف تیزی سے پھیل رہا ہے بلکہ اس کا شکار ہو کر ہسپتال پہنچنے والوں میں سے زیادہ تر افراد کی حالت بھی بہت خراب ہے۔
عالمگیر موذی وباءکے حوالے سے جاپانی حکومت کے ایڈوائزر اور ٹوکیو انٹرنیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ ویلفیئر کے پروفیسر ’کوجی وادا‘ کا کہنا ہے کہ چوتھی لہر لمبے عرصے تک چلنے والی ہے اور ہمیں منصوبہ بندی کی ضرورت ہے کہ ٹوکیو میں اس وائرس سے بچاؤ کیلئے کیا اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ جاپان میں کورونا وائرس کے باعث دو مرتبہ ریاستی سطح پر ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی اور آخری مرتبہ یہ ایمرجنسی نئے سال کے آغاز کے فوری بعد اس وقت نافذ کی گئی جب وباءکی تیسری لہر نے جاپان کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ حکام اب چوتھی لہر سے بچاؤ کیلئے کاروباری اوقات میں کمی اور ان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزائیں دینے سے متعلق منصوبہ بندی کرنے میں مصروف ہیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اوساکا نے اولمپک ٹارچ ریلی سے متعلق تمام تقریبات بھی منسوخ کر دیں لیکن وزیراعظم یوشی ہائیڈ سوگا کا کہنا ہے کہ اولمپک گیمز شیڈول کے مطابق ہی ہوںگی۔ ان کا کہنا ہے کہ اوساکا میں اٹھائے جانے والے اقدامات کا دائرہ کار ضرورت پڑنے پر ملک بھر میں کسی بھی جگہ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔