پورے ملک میں ہم کراچی کی وجہ سے شرمندہ ہوتے ہیں، جسٹس گلزار احمد

پورے ملک میں ہم کراچی کی وجہ سے شرمندہ ہوتے ہیں، جسٹس گلزار احمد

کراچی: سپریم کورٹ میں دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمارا کام آئینی معاملات دیکھنا ہے اور ہم عدالت میں بیٹھ کر حکومت نہیں چلانا چاہتے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکاری اراضی کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ آپ نے ہزاروں کی تعداد میں الاٹمنٹ کیں۔ محکمہ ریونیو میں آج بھی بڑے بڑے ڈاکو بیٹھے ہیں اگر سرکاری اراضی کی منتقلی سے پابندی اٹھائی تو آپ کے افسران جشن منائیں گے پھر حصہ بندیاں ہوں گی کہ کس کو کیا ملے گا۔ پورے ملک میں ہم کراچی کی وجہ سے شرمندہ ہوتے ہیں اور پورا پاکستان ہم پر ہنستا ہے کہ یہ ہے آپ کا کراچی۔ ہے کوئی اس شہر کا وارث۔ ائیر پورٹ سے اترتے ہیں تو برا حال ںظر آتا ہے اور یہ ہے آپ کی گڈ گورننس۔

مزید پڑھیں: ذیشان بٹ قتل کیس، ملزمان کا تعلق(ن) لیگ سے ہے کیا یہ کم ہے، چیف جسٹس

ان کا مزید کہنا تھا کہ  شارع فیصل پر ایک باغ نہیں اور شارع فیصل پر جگہ جگہ دیواریں کس لیے بنا رہے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ کے سرکاری افسران چارٹرڈ طیارے پر لندن میں بچوں کی شادیاں کرا رہے ہیں۔ کیا آپ کو نہیں معلوم کہ کس کس نے لندن میں چارٹرڈ طیارے بک کرائے؟۔ کیا آپ نہیں جانتے کہ ہم کس افسر کی بات کر رہے ہیں؟۔ آپ کے سرکاری افسران کے پاس اتنا مال کہاں سے آ رہا ہے؟۔ بتائیں ان افسران کے خلاف کیا کارروائی کی، آپ کا ہر بڑا سرکاری افسر علاقے کا بادشاہ ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ آپ کے افسر کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور آپ ہی ان افسران کے دفاع میں یہاں کھڑے ہوں گے۔

دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے مزید ریمارکس دیئے کہ کراچی میں ریلوے کے ساتھ ساتھ کی تمام زمینوں پر قبضے ہو چکے ہیں ۔ کون کر رہا ہے قبضے آپ کو نظر نہیں آتا اور پاکستان خود ایک پلاٹ ہے جسے کسی نے کسی کو بیچ دیا۔ آپ حکومت ہیں کچھ تو سوچیں آپ کو اجازت دے دیتے ہیں کہ پورا سندھ فروخت کر دیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: نوجوان سے اجتماعی زیادتی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے نوٹس لے لیا

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں سے بیٹھ کر حکومت نہیں چلانا چاہتے اور ہمارا کام آئینی معاملات دیکھنا ہے مگر ان کاموں میں الجھا رکھا ہے۔ پھر کہا جاتا ہے کہ دوکان کھول کر بیٹھے ہیں اور ہمارے مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں جبکہ اب چینی ملازم یہاں کام کر رہے ہیں ہم آپ کو سہولیات دینا چاہتے ہیں مگر آپ کچھ کرنا نہیں چاہتے۔

جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا مئیر کراچی اور وزیر اعلی سندھ کو کہیں کہ بیٹھیں اور دیکھیں کیا ہو رہا ہے۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں