جعفر آباد: پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے کہا سی پیک کے حوالے سے کچھ لوگوں کو مس انڈراسٹینڈنگ تھی۔ بلوچستان کے لیے ترقی کے سنہرے مواقع ہیں۔ مردم شماری میں بلوچستان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا بلوچستان میں پہاڑوں پر چڑھ کر ہم نے کس کا نقصان کیا؟۔ خیر بخش خان مری کی بہت بڑی شخصیت تھے۔ آج مریوں کی حالت دیکھیں۔ ٹی وی اور انٹر نیٹ پر دیکھیں کہ شام میں کیا ہو رہا ہے اور کشمیر میں ظلم کی انتہا ہو چکی ہے۔ سابق صدر آصف زرداری نے کہا بنیا ہمیں کہتا ہے میں پانی بند کر دوں گا کیونکہ اس کی آنکھیں پاکستان کے پانی کے وسائل پر ہے۔ بلوچستان کی زمینیں پاکستان کی سب سے زیادہ زرخیز زمینیں ہیں۔ حکومت سمجھتی ہے سی پیک صرف ان کے پروجیکٹس کیلئے ہے۔ ساری نہروں کو پکا کیا جائے گا۔ کچی کینالیں نہیں چلیں گی۔
میں بنیے کو کہتا ہوں ہم نے پانی کے دوسرے راستے ڈھونڈ رکھے ہیں۔ ڈرپ ایری گیشن سے 1000 گیلن کے بجائے300 گیلن پانی کی ضرورت پڑتی ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا میں آپ سب کے ہاں خود چل کر آنے کے لیے تیار ہوں کیونکہ دوستوں کی سپورٹ کے بغیر میں کچھ بھی نہیں میری سوچ یہ تھی کہ پورا بلوچستان امیر ہو جائے۔
آصف زرداری نے کہا میں نے اپنی طاقت پارلیمنٹ کو دے دی اگر میں وزیراعظم بن جاتا تو کیا صوبہ سرحد کو پختونخوا کا نام دے سکتا تھا۔ بلوچستان میں خوشحالی لے کر آؤں گا یہاں انڈسٹری لگاؤں گا جس میں آپ کو شیئر ملے گا۔ کسی کو کسی کا حق چھیننے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا ایک جنگ طالبانائزیشن کی ہو رہی ہے اور کہیں ورغلا کر نیشنل ازم کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس مائنڈ سیٹ کو واپس جانے میں 20 سال لگتے ہیں۔ چین کے پاس گرم پانیوں تک پہنچنے کا راستہ نہیں تھا۔ ہم نے اکنامک کوریڈور بنا کر انکو دعوت دی اور وہ یہاں آ گئے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں