کیلیفورنیا: دنیا کے مختلف خطوں کو اس وقت ہیٹ ویوز کا سامنا ہے، رپورٹ کے مطابق جون تا اگست شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کو 2023 میں تاریخ کے گرم ترین موسم کا سامنا ہے۔دنیا کے مختلف خطوں کو اس وقت ہیٹ ویوز کا سامنا ہے اور سائنسدانوں کے مطابق اس سال کا موسم گرم ترین ہے۔
یورپی یونین کلائمٹ مانیٹر کے مطابق گذشتہ تین ماہ میں ایشیا، افریقہ ، یورپ اور نارتھ امریکہ ہیٹ ویوز کی لپیٹ میں ہیں اور گرمی پڑ رہی ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق جون،جولائی اور اگست میں اوسط درجہ حرارت16.77 سیلسئس(62.19 ڈگری فارن ہائیٹ) تھا۔ 2019 میں 16.48 سیلسیئس تھا۔ یہ اعداد وشمار یورپی یونین کے موسمیاتی ادارے کے مرتب کردہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جون سے اگست کے دوران اوسط عالمی درجہ حرارت 16.77 ڈگری سینٹی گریڈ رہا جو 1990 سے 2020 کی اوسط کے مقابلے میں 0.66 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔یہ پہلا سائنسی ڈیٹا ہے جس میں یہ اس خیال کی تصدیق کی گئی کہ 2023 میں گرمی کی شدت بہت زیادہ رہی۔اس سے قبل جون اور پھر جولائی کو تاریخ کے گرم ترین مہینے قرار دیا گیا تھا۔
نئی رپورٹ کے مطابق اگست میں بھی درجہ حرارت گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ رہا بلکہ 2023 کے ہر مہینے (جولائی کے علاوہ) سے زیادہ رہا۔اگست کے دوران عالمی سطح پر اوسط درجہ حرارت 16.38 ڈگری سینٹی گریڈ رہا اور اگست 2016 میں قائم ہونے والے ریکارڈ کو 0.31 ڈگری سینٹی گریڈ کے فرق سے پیچھے چھوڑا۔خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔
سائنسدانوں کی جانب سے عرصے سے انتباہ کیا جا رہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچنے کے لیے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسئس سے نیچے رکھنا ضروری ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عارضی طور پر درجہ حرارت کے اس حد تک پہنچنے سے عندیہ ملتا ہے کہ مستقبل میں دنیا میں موسم گرما کیسا ہو سکتا ہے۔
یورپی موسمیاتی ادارے کے مطابق جون سے اگست کے دوران سمندری سطح کا اوسط عالمی درجہ حرارت بھی بہت زیادہ رہا، جس کے باعث بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل میں سمندری طوفانوں کی شدت میں اضافہ ہوا۔جولائی سے اگست کے اختتام تک روزانہ سمندری درجہ حرارت 2016 میں قائم ہونے والے ریکارڈ سے زیادہ رہا۔
اعداد وشمار سے اس بات کا امکان ہے کہ 2023 تاریخ کا دوسرا گرم ترین سال خیال کیا جا رہا ہے، مگر وہ 2016 سے محض 0.01 ڈگری سینٹی گریڈ پیچھے ہے۔سائنسدانوں کے مطابق 2024 رواں سال سے بھی زیادہ گرم ثابت ہوگا کیونکہ ایل نینو کے اثرات زیادہ واضح ہو جائیں گے۔