اسلام آباد: وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے باعث ملک میں مہنگائی کی لہر آنے کا خدشہ ظاہر کردیا۔
وزارت خزانہ نے معاشی کارکردگی کی ماہانہ رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت کے دور میں اگست کے دوران پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں اضافے کی وجہ سے ملک میں آئندہ مہینوں میں مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگست میں مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے 31 تک فیصد تک جاسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق درآمدات پر پابندیاں ہٹانے سے تجارتی خسارہ 1.4 سے بڑھ کر 2.4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ وزارتِ خزانہ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ جولائی میں ترسیلاتِ زر 19.3 فیصد کم ہوئیں، برآمدات میں 4.6 فیصد اور درآمدات میں 23.5 فیصد کمی ہوئی۔
وزارتِ خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 50 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 81 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ شرح سود میں اضافے سے مجموعی حکومتی اخراجات پر دباؤ بڑھ گیا۔
رپورٹ میں وزارتِ خزانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں برس 29 اگست کو ڈالر کی قیمت 303 روپے 6 پیسے ریکارڈ کی گئی، جبکہ 29 اگست 2022ء کو ڈالر کی قیمت 221 روپے 92 پیسے تھی۔
وزارتِ خزانہ کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سخت مانیٹری پالیسی اور معاشی فیصلوں سے مہنگائی کم ہونا شروع ہو گی۔رپورٹ میں وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے پاکستان میں درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ رواں مالی سال کے وسط میں مہنگائی کم ہونا شروع ہو گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق کسان پیکج سے زرعی شعبے پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی امید ہے، تاہم سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کیلئے بڑے وسائل درکار ہیں۔
وزارتِ خزانہ کا رپورٹ میں کہناہے کہ حکومت نے ٹیکس آمدن بڑھانے کی کوشش شروع کر دی ہے، اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لیے کفایت شعاری اپنائی جا رہی ہے۔