اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاق اور صوبوں کو مل کر ایک جامع پروگرام بنانا ہوگا ۔ یہ وقت سیاست اور لیکچر دینے کا نہیں بلکہ عمل کرنے کا ہے ۔ تباہی سے بچنا ہے تو ڈرین اور اسٹرکچر کیلئے مشاورت کے ساتھ منصوبہ بندی کرنا ہوگی ۔
کابینہ اجلاس میں وزرا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں سے ہونے والی تباہی سے پوری دنیا آگاہ ہے ۔ اس لیے دوست ممالک پاکستان کی مدد کر رہے ہیں ۔ دوست ممالک کی جانب سے امداد کے اعلانات پر قوم شکر گزار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترکی ، سعودی عرب ، جارڈن اور امریکا نے 31 ملین ڈالر کا اعلان کیا ۔ متحدہ عرب امارات ، ترکی ، قطر اور چین سے بھی امدادی سامان آنا شروع ہوچکا ہے ۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ چین نے پرسوں 400 ملین اضافی امداد کا اعلان کیا ۔ ورلڈ ایشین ڈویلپمنٹ بینک بھی تعاون کر رہا ہے ۔ برطانیہ نے امدادی رقم بڑھا کر 15 ملین پاؤنڈ کا اعلان کیا ہے ۔ پرنس کریم آغا خان سے بات ہوئی انہوں نے 10 ملین ڈالر کا اعلان کیا ۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم مصیبت کی اس گھڑی میں ایک لڑی میں پروگئی ہے ۔ مخیرحضرات کی طرف سے متاثرین سیلاب کی بھرپور مدد کی جارہی ہے ۔ مفتاح اسماعیل نے بتایا بینکس اور دیگر ادارے بھی تعاون کرنے کو تیار ہیں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کی مدد کیلئے وفاقی حکومت نے 28 ارب روپے مختص کئے تھے ۔ وفاقی وزیر شازیہ مری کی زیر نگرانی ٹیموں نے 20 ارب روپے متاثرین میں تقسیم کئے ۔ 8 ارب روپے کی رقم بھی جلد متاثرین میں تقسیم کردی جائے گی ۔ سیلاب سے متاثر ہونے والے گھرانوں کی تعداد ریکارڈ سے کہیں زیادہ ہے ۔ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ گھرانوں کیلئے امداد کو 70 ارب روپے تک بڑھا دیا ہے ۔ بی آئی ایس پی کے ذریعے متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کی جارہی ہے ۔ جن لوگوں کے پیارے بارشوں اور سیلاب میں جاں بحق ہوئے انہیں 10 لاکھ فی کس دے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سوات میں بہت بڑا ڈیزاسٹر ہوا ، دریاؤں کے درمیان ہوٹلز بنے ہوئے تھے ، انہیں بننے سے نہیں روکا گیا ۔ ہمیں اس تباہی سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور آئندہ کیلئے خیال رکھنا چاہئے ۔