ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اوربیروزگاری کی وجہ سے عوام پی ڈی ایم کے جلسے میں جوق در جوق شرکت کر رہے ہیں کیونکہ گزشتہ تین سال میں موجودہ تحریک انصاف کی حکومت نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں جس کے باعث عوام کی قوت خرید ختم ہو گئی ہے اور وزیراعظم عمران خان کہہ رہے ہیں کہ لوگ خوشحال ہیں گاڑیوں کی فروخت بڑھ گئی ہے جبکہ وفاقی وزراء تقریروں میں جو اعداد و شمار پیش کررہے ہیں حقائق اس کے برعکس ہیں۔ معاشی ماہرین کے مطابق 95 فیصد لوگوں کا گاڑیاں لینے یا دینے سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ عام آدمی آٹا، چینی، گھی خریدتا ہے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں تحریک انصاف حکومت نے جس تیز رفتاری کے ساتھ اضافہ کیا ہے اس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق اگست 2018ء سے اگست2021ء تک آٹے کا بیس کلو تھیلا 362روپے مہنگا ہوا ہے۔ تازہ دودھ پچیس روپے فی کلو،چینی 55روپے فی کلو، 16کلو گھی کے ڈبے اور خوردونی تیل کی قیمت 31مئی 2018ء کو 2200روپے تھی جو آج بڑھ کر 4400روپے سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔2018ء میں کوکنگ آئل 190روپے میں دستیاب تھا اب 350 روپے فی کلو مل رہا ہے۔ عالمی سطح پر سویا بین کی قیمتیں پچاس فیصد بڑھ گئی ہیں لیکن اس کے برعکس پاکستان میں گھی کی قیمتوں میں اڑھائی گنا اضافہ ہوا ہے۔ 2018ء میں بجلی کا یونٹ 12روپے کا تھا اب بڑھ کر 21روپے فی یونٹ تک پہنچ گیا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کے اقتدار میں آنے بعد اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملکی قرضوں میں 52 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔مسلم لیگ(ن) کے پانچ سالہ دور حکومت میں جو قرضے لئے گئے تھے تحریک انصاف کی حکومت نے تین سال میں مسلم لیگ (ن) کے پانچ سال سے بھی تین ہزار ارب روپے سے زیادہ قرضہ لیا ہے۔ تین سال میں 13مرتبہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جو ساڑھے سات سو فیصد بنتا ہے۔ تمام سرکاری ہسپتالوں میں مفت ٹیسٹ اور تشخیص کی سہولیات بھی ختم کر دی گئیں۔ کینسر اور ہیپاٹائٹس کی ادویات کی مفت فراہمی بھی بند کر دی گئی ہے۔حکومت کے تین سال عوام پر بہت بھاری گزرے ہیں۔معاشی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ حکومت جس رفتار سے بیرونی قرضے لے رہی ہے اس سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔
کراچی میں جے یو آئی(ف)کی میزبانی میں ہونے والا پی ڈی ایم کا جلسہ عام کامیاب رہا۔باغ جناح میں ہونے والے جلسے میں وسیع میدان بھرے جانے کے بعد ہزاروں افراد اطراف میں کھڑے ہو کر قائدین کا خطاب سنتے رہے۔گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے کی میزبانی پیپلز پارٹی نے کی تھی لیکن موجودہ جلسہ اس جلسے سے بڑا تھا۔پیپلز پارٹی کی پی ڈی ایم سے علیحدگی کے بعد بھی ان کے گڑھ کراچی میں پی ڈی ایم نے بڑا جلسہ کر کے ثابت کر دیا کہ وہ
ملک کے کسی بھی حصے میں بڑا جلسہ کر کے دکھا سکتے ہیں۔پی ڈی ایم کے جلسہ عام میں حیدر آباد،ٹھٹھہ،دادو،سکھر،میر پورخاص اور کشمو ر سمیت دیگر اضلاع سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔جلسے میں جے یو آئی (ف)، مسلم لیگ(ن)،قومی وطن پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، مرکزی جمعیت اہلحدیث، جے یو پی، نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکن شریک تھے۔ جلسہ گاہ کی سیکورٹی کے انتظامات جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے رضا کاروں نے سنبھالی تھی اور انہوں نے بہترین طریقے سے سیکورٹی کی خدمات سرانجام دیں۔جلسے کی کامیابی میں اہم کردار جمعیت علماء اسلام (ف)اور پاکستان مسلم لیگ(ن)نے ادا کیا۔مسلم لیگ(ن)سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ،سینئر نائب صدر علی اکبر گجر سمیت دیگر عہدیداروں نے جلسے کو کامیاب بنانے کے لئے دن رات کام کیا۔مسلم لیگ(ن)خیبرپختونخوا کے صدر انجینئر امیر مقام جلسے سے تین دن قبل کراچی پہنچ گئے تھے اور جلسے میں لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے عوام کو متحر ک کیا۔کراچی میں لاکھوں پختون آباد ہیں۔امیر مقام ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو گھروں سے نکال کر جلسہ گاہ لانے میں کامیاب ہو گئے۔جے یو آئی (ف)کے قائدین نے بھی بہت متحرک کردار ادا کیا اور بڑے قافلوں کی صورت میں جلسے میں شریک ہوتے رہے۔
پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف بھی جلسے سے تین دن قبل کراچی پہنچے تھے۔تاجر برادری اور میڈیا کے نمائندوں سمیت پارٹی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔حلقہ این اے 249کراچی کے لیگی عہدیداروں،کارکنان اور عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کراچی کے مسائل کا ذکر کیا اور اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ دعا ہے کہ میرے
مرنے سے پہلے کراچی شہر بدل جائے۔کراچی کی خوشحالی کے بغیر پاکستان خوشحال نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں موقع ملا تو کراچی کی قسمت بدل دیں گے۔ کراچی کے مسائل کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ قائد محمد نواز شریف نے کراچی کا امن لوٹایا۔ کراچی کی روشنیوں کو بحال کیا۔یقینا محمد شہباز شریف کو موقع ملا تو لاہور کی طرح کراچی کو بھی ترقی یافتہ شہر بنائیں گے کیونکہ دس سال میں پنجاب اور لاہور میں جو انقلابی منصوبے مکمل کئے اس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ وہ ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر کے طور پر جانے جاتے ہیں قوم کے ساتھ جو وعدے کرتے ہیں ان کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ وہ پورے کرتے ہیں۔ پاکستانی قوم کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں ایک بہترین لیڈر محمد شہباز شریف نصیب ہوا ہے۔ پی ڈی ایم کے کراچی میں ہونے والے جلسہ عام سے مولانا فضل الرحمان، محمد شہباز شریف، پروفیسر ساجد میر، ڈاکٹر جہانزیب جمالی، عبد الرحیم، امیر مقام، آفتاب احمد خان شیر پاؤ سمیت دیگر قائدین اور لندن سے مسلم لیگ(ن) کے قائد محمد نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔